شام کے شعلے سے کیا شمعیں فروزاں ہو گئیں
شام کے شعلے سے کیا شمعیں فروزاں ہو گئیں خواب سی پرچھائیاں بھی جیسے انساں ہو گئیں درد کی فصلیں ہری رت کو ترستی ہی رہیں اب کے شاید بے اثر آنکھوں کی جھڑیاں ہو گئیں وقت کی ریگ رواں میں گم ہوئے کتنے سراب دل کو اس اندھے سفر پر نکلے صدیاں ہو گئیں وہ نہیں تو سب نے گہری چپ کی چادر اوڑھ ...