Rahat Indori

راحت اندوری

مقبول شاعر اور فلم نغمہ

Popular poet and film lyricist.

راحت اندوری کی غزل

    بیمار کو مرض کی دوا دینی چاہیے

    بیمار کو مرض کی دوا دینی چاہیے میں پینا چاہتا ہوں پلا دینی چاہیے اللہ برکتوں سے نوازے گا عشق میں ہے جتنی پونجی پاس لگا دینی چاہیے دل بھی کسی فقیر کے حجرے سے کم نہیں دنیا یہیں پہ لا کے چھپا دینی چاہیے میں خود بھی کرنا چاہتا ہوں اپنا سامنا تجھ کو بھی اب نقاب اٹھا دینی چاہیے میں ...

    مزید پڑھیے

    فیصلے لمحات کے نسلوں پہ بھاری ہو گئے

    فیصلے لمحات کے نسلوں پہ بھاری ہو گئے باپ حاکم تھا مگر بیٹے بھکاری ہو گئے دیویاں پہنچیں تھیں اپنے بال بکھرائے ہوئے دیوتا مندر سے نکلے اور پجاری ہو گئے روشنی کی جنگ میں تاریکیاں پیدا ہوئیں چاند پاگل ہو گیا تارے بھکاری ہو گئے رکھ دیے جائیں گے نیزے لفظ اور ہونٹوں کے بیچ ظل ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی خواہشیں سینے میں دبا بھی نہ سکوں

    اجنبی خواہشیں سینے میں دبا بھی نہ سکوں ایسے ضدی ہیں پرندے کہ اڑا بھی نہ سکوں پھونک ڈالوں گا کسی روز میں دل کی دنیا یہ ترا خط تو نہیں ہے کہ جلا بھی نہ سکوں مری غیرت بھی کوئی شے ہے کہ محفل میں مجھے اس نے اس طرح بلایا ہے کہ جا بھی نہ سکوں پھل تو سب میرے درختوں کے پکے ہیں لیکن اتنی ...

    مزید پڑھیے

    تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے

    تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اسے وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر ...

    مزید پڑھیے

    صرف سچ اور جھوٹ کی میزان میں رکھے رہے

    صرف سچ اور جھوٹ کی میزان میں رکھے رہے ہم بہادر تھے مگر میدان میں رکھے رہے جگنوؤں نے پھر اندھیروں سے لڑائی جیت لی چاند سورج گھر کے روشندان میں رکھے رہے دھیرے دھیرے ساری کرنیں خودکشی کرنے لگیں ہم صحیفہ تھے مگر جزدان میں رکھے رہے بند کمرے کھول کر سچائیاں رہنے لگیں خواب کچی دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    چمکتے لفظ ستاروں سے چھین لائے ہیں

    چمکتے لفظ ستاروں سے چھین لائے ہیں ہم آسماں سے غزل کی زمین لائے ہیں وہ اور ہوں گے جو خنجر چھپا کے لاتے ہیں ہم اپنے ساتھ پھٹی آستین لائے ہیں ہماری بات کی گہرائی خاک سمجھیں گے جو پربتوں کے لیے خوردبین لائے ہیں ہنسو نہ ہم پہ کہ ہر بد نصیب بنجارے سروں پہ رکھ کے وطن کی زمین لائے ...

    مزید پڑھیے

    حوصلے زندگی کے دیکھتے ہیں

    حوصلے زندگی کے دیکھتے ہیں چلئے کچھ روز جی کے دیکھتے ہیں نیند پچھلی صدی کی زخمی ہے خواب اگلی صدی کے دیکھتے ہیں روز ہم اک اندھیری دھند کے پار قافلے روشنی کے دیکھتے ہیں دھوپ اتنی کراہتی کیوں ہے چھاؤں کے زخم سی کے دیکھتے ہیں ٹکٹکی باندھ لی ہے آنکھوں نے راستے واپسی کے دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ سرد راتیں بھی بن کر ابھی دھواں اڑ جائیں

    یہ سرد راتیں بھی بن کر ابھی دھواں اڑ جائیں وہ اک لحاف میں اوڑھوں تو سردیاں اڑ جائیں خدا کا شکر کہ میرا مکاں سلامت ہے ہیں اتنی تیز ہوائیں کہ بستیاں اڑ جائیں زمیں سے ایک تعلق نے باندھ رکھا ہے بدن میں خون نہیں ہو تو ہڈیاں اڑ جائیں بکھر بکھر سی گئی ہے کتاب سانسوں کی یہ کاغذات خدا ...

    مزید پڑھیے

    اندر کا زہر چوم لیا دھل کے آ گئے

    اندر کا زہر چوم لیا دھل کے آ گئے کتنے شریف لوگ تھے سب کھل کے آ گئے سورج سے جنگ جیتنے نکلے تھے بےوقوف سارے سپاہی موم کے تھے گھل کے آ گئے مسجد میں دور دور کوئی دوسرا نہ تھا ہم آج اپنے آپ سے مل جل کے آ گئے نیندوں سے جنگ ہوتی رہے گی تمام عمر آنکھوں میں بند خواب اگر کھل کے آ گئے سورج ...

    مزید پڑھیے

    محبتوں کے سفر پر نکل کے دیکھوں گا

    محبتوں کے سفر پر نکل کے دیکھوں گا یہ پل صراط اگر ہے تو چل کے دیکھوں گا سوال یہ ہے کہ رفتار کس کی کتنی ہے میں آفتاب سے آگے نکل کے دیکھوں گا مذاق اچھا رہے گا یہ چاند تاروں سے میں آج شام سے پہلے ہی ڈھل کے دیکھوں گا وہ میرے حکم کو فریاد جان لیتا ہے اگر یہ سچ ہے تو لہجہ بدل کے دیکھوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5