Ragib Shakeb

راغب شکیب

راغب شکیب کی غزل

    خواہشوں کو سر پہ لادے یوں سفر کرنے لگے

    خواہشوں کو سر پہ لادے یوں سفر کرنے لگے لوگ اپنی ذات کو زیر و زبر کرنے لگے اس جنوں کا اس سے بہتر اور کیا ہوگا صلہ ہم خود اپنے خون سے دامن کو تر کرنے لگے دھوپ میں جلتے رہے ہیں سرو کی صورت مگر یہ غضب ہے چاند پر پھر بھی نظر کرنے لگے دوستوں نے تحفتاً بخشے جو زخموں کے گلاب ان کی بو ...

    مزید پڑھیے

    حریم دل میں اترتی ہیں آیتیں اس کی

    حریم دل میں اترتی ہیں آیتیں اس کی لہو بھی کرنے لگا ہے تلاوتیں اس کی قریب تھا تو رگ جاں سے بھی قریب رہا بچھڑ کے تا بہ فلک ہیں مسافتیں اس کی ہوئی ہے شاخ دل و جاں پہ خواہشوں کی نمو لہو کے پھول کھلائیں گی قربتیں اس کی اسی امید پہ خوابوں کی فصل بوئی ہے کہ کشت دل میں اگیں گی بشارتیں اس ...

    مزید پڑھیے