Raeesuddin Raees

رئیس الدین رئیس

رئیس الدین رئیس کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    روز اک خواب مسلسل اور میں

    روز اک خواب مسلسل اور میں رات بھر یادوں کا جنگل اور میں ہاتھ کوئی بھی سہارے کو نہیں پاؤں کے نیچے ہے دلدل اور میں سوچتا ہوں شب گزاروں اب کہاں گھر کا دروازہ مقفل اور میں ہر قدم تاریکیاں ہیں ہم رکاب اب کوئی جگنو نہ مشعل اور میں ہے ہر اک پل خوف رقصاں موت کا چار سو ہے شور مقتل اور ...

    مزید پڑھیے

    کس کو معلوم تھا اک روز کہ یوں ہونا تھا

    کس کو معلوم تھا اک روز کہ یوں ہونا تھا مستقل ضبط کا انجام جنوں ہونا تھا عمر بھر زیست کے کاغذ پہ مشقت لکھنا یعنی اک شخص کا اس طرح بھی خوں ہونا تھا بے حسی ملتی مجھے شہر میں جینے کے لیے یا مرا دست ہنر دست فسوں ہونا تھا فاصلہ قرب کی ساعت میں سمٹ سکتا تھا سر جھکا تھا تو ترا دل بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہوا نمناک ہوتی جا رہی ہے

    ہوا نمناک ہوتی جا رہی ہے حویلی خاک ہوتی جا رہی ہے دریچہ کھولتے ہی تھم گئی ہے ہوا چالاک ہوتی جا رہی ہے ہمارے حوصلوں کے آگے مشکل خس و خاشاک ہوتی جا رہی ہے لہو کے ہاتھ دھوئے جا رہے ہیں ندی ناپاک ہوتی جا رہی ہے نئی تہذیب سے یہ نسل نو اب بہت بیباک ہوتی جا رہی ہے سمندر تھام لے موجوں ...

    مزید پڑھیے

    ورق ورق تجھے تحریر کرتا رہتا ہوں

    ورق ورق تجھے تحریر کرتا رہتا ہوں میں زندگی تری تشہیر کرتا رہتا ہوں بہت عزیز ہے مجھ کو مسافتوں کی تھکن سفر کو پاؤں کی زنجیر کرتا رہتا ہوں مصوروں کو ہے زعم مصوری لیکن میں اپنی زیست کو تصویر کرتا رہتا ہوں میں سونپ دیتا ہوں ہر رات اپنے خوابوں کو ہر ایک صبح کو تعبیر کرتا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    تمام شہر میں ہے عام کاروبار ہوس

    تمام شہر میں ہے عام کاروبار ہوس کہ چہرے چہرے پہ چسپاں ہے اشتہار ہوس ابھی رگوں میں ہے تلخیٔ اعتبار ہوس بدن میں ٹوٹ رہا ہے ابھی خمار ہوس جو چل پڑے ہو تو انجام گمرہی سے ڈرو سپرد خاک نہ کر دے یہ رہ گزار ہوس ہوا ہے گرم نہ کمرے کی کھڑکیاں کھولو نہ جانے شہر میں ٹھہرے کہاں غبار ...

    مزید پڑھیے

تمام