Radhe Shiyam Rastogi Ahqar

رادھے شیام رستوگی احقر

رادھے شیام رستوگی احقر کی غزل

    ہر زباں پر ہے گفتگو تیری

    ہر زباں پر ہے گفتگو تیری ہے ہر اک دل میں آرزو تیری مہر و مہ دونوں تجھ سے ششدر ہیں یہ تجلی ہے چار سو تیری مے سے اے شیخ گر طہارت کر آبرو ہو دم وضو تیری زلف سنبل ہے اور کمر رگ گل ہے یہ تعریف مو بہ مو تیری گل نہ پھولیں سمائے جامہ میں گر صبا سے وہ پائیں بو تیری لائی آہو کو دام میں ...

    مزید پڑھیے

    اے جان حسن افسر خوباں تمہیں تو ہو

    اے جان حسن افسر خوباں تمہیں تو ہو میں اک گدائے عشق ہوں سلطاں تمہیں تو ہو پہونچی ہے آسماں پہ تجلی جمال کی کہتے ہیں لوگ مہر درخشاں تمہیں تو ہو سچ سچ یہ کہہ رہا ہے تناسخ کا مسئلہ روح عزیز یوسف کنعاں تمہیں تو ہو آگے تمہارے سرو ہے غیرت سے پا بہ گل صحن‌ چمن میں سرو خراماں تمہیں تو ...

    مزید پڑھیے

    نام سے تیرے جو روشن مطلع دیواں ہوا

    نام سے تیرے جو روشن مطلع دیواں ہوا ہر ورق خورشید کے مانند نور افشاں ہوا تیری ہی قدرت سے پیدا ہے زمین و آسماں خاک کا پتلا تجلی سے تری انساں ہوا تیرے ابر فیض سے تازہ ہے باغ کائنات کیا گل عالم نسیم فضل سے خنداں ہوا قدر رکھتا ہے سلیماں سے زیادہ مور بھی جو گدا دروازے کا تیرے ہوا ...

    مزید پڑھیے

    سودائے گیسوئے سیۂ یار ہو گیا

    سودائے گیسوئے سیۂ یار ہو گیا آزاد تھا جو دل سو گرفتار ہو گیا مجلس میں جس طرف تری ترچھی نظر پڑی اک تیر تھا کہ توڑ کے صف پار ہو گیا سچ ہے یہ حرص کرتی ہے انسان کو خراب غم کھایا اس قدر کہ میں بیمار ہو گیا دل کو قرار ہے نہ تو جاں کو قرار ہے یہ عشق ہے الٰہی کہ آزار ہو گیا انبائے جنس سے ...

    مزید پڑھیے

    آسماں پر ہے دماغ اس کا خود آرائی کے ساتھ

    آسماں پر ہے دماغ اس کا خود آرائی کے ساتھ ماہ کو تولے گا شاید اپنی رعنائی کے ساتھ سیر کر عالم کی غافل دیدنی ہے یہ طلسم لطف ہے ان دونوں آنکھوں کا تو بینائی کے ساتھ دل کہیں ہے جاں کہیں ہے میں کہیں آنکھیں کہیں دوستی اچھی نہیں محبوب ہرجائی کے ساتھ اس میں ذکر یار ہے اس میں خیال یار ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری زلف کے چرچے پریشانوں میں رہتے ہیں

    تمہاری زلف کے چرچے پریشانوں میں رہتے ہیں مری دیوانگی کے ذکر دیوانوں میں رہتے ہیں نہیں پروائے ایماں کافران‌ عشق کو ہرگز انہیں کعبہ سے کیا مطلب جو بت خانوں میں رہتے ہیں تلاش اس رشک لیلیٰ کی جو رہتی ہے ہمیں ہر دم اسی سے قیس کے مانند وہ ویرانوں میں رہتے ہیں میان محفل احباب ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    طالب خدا سے عدل کے خواہاں کرم کے ہیں

    طالب خدا سے عدل کے خواہاں کرم کے ہیں مظلوم ہم بتوں کے جفا و ستم کے ہیں امید وار جاہ نہ طالب حشم کے ہیں ہم بادشاہ کشور عشق صنم کے ہیں دنیا سرا ہے ہم ہیں مسافر ٹھہر گئے ملک بقا سے آئے ہیں عازم عدم کے ہیں دل بھی جگر بھی جان بھی سینہ بھی عشق میں یہ سب مکان صدمہ و درد و الم کے ہیں طالب ...

    مزید پڑھیے

    آہ و نالہ نے کچھ اثر نہ کیا

    آہ و نالہ نے کچھ اثر نہ کیا ہجر کی شام کو سحر نہ کیا تلخئ صبر خوش گوار ہوئی زہر نے بھی مجھے اثر نہ کیا سر کو پھوڑا جو کوہ کن نے تو کیا عشق میں کس نے نذر سر نہ کیا کون سی ایسی آفت آئی جب آسماں نے مجھے سپر نہ کیا کانپتا ہے وہ دل غضب سے ترے جس نے اے بت خدا کا ڈر نہ کیا جس نے دیکھا وہ ...

    مزید پڑھیے

    خوش رنگ ہے گل سے گل رخسار تمہارا

    خوش رنگ ہے گل سے گل رخسار تمہارا ریحاں سے سوا خط ہے نمودار تمہارا مطلوب ہو تم دل ہے طلب گار تمہارا یہ آئنہ ہے تشنۂ دیدار تمہارا یوسف کو کبھی مفت بھی لیتی نہ زلیخاؔ نظارہ جو کرتی سر بازار تمہارا دامن کا بھی بوسہ نہ لیا فرط ادب سے اب تک نہیں یہ بندہ گنہ گار تمہارا گرمی سے جو ...

    مزید پڑھیے

    دکھاتے ہیں ادا کچھ بھی تو آفت آ ہی جاتی ہے

    دکھاتے ہیں ادا کچھ بھی تو آفت آ ہی جاتی ہے سنبھل کر لاکھ چلتے ہیں قیامت آ ہی جاتی ہے محبت میں ہیں صبر و شکر کے ہر چند ہم قائل مگر کچھ کچھ کبھی لب پر شکایت آ ہی جاتی ہے جو سچ پوچھو تو ہیں عاشق بھی پیرو نازنینوں کے بدن میں ناتوانی سے نزاکت آ ہی جاتی ہے مجاز اک پردۂ ادراک ہے تو چشم ...

    مزید پڑھیے