ستم میں بھی تو پہلو ان کی زینت کہ نکلتے ہیں
ستم میں بھی تو پہلو ان کی زینت کہ نکلتے ہیں ہمارے خوں شدہ دل کو حسیں تلووں سے ملتے ہیں شگاف سینہ سوراخ جگر چاک دل عاشق محبت کی گلی سے سیکڑوں رستے نکلتے ہے تمہاری مانگ کے عاشق ہیں شیخ و برہمن دونوں یہ وہ رستہ ہے جس پر دوست دشمن ساتھ چلتے ہیں کھٹک آج آنسوؤں کی دے رہی ہے یہ خبر مجھ ...