Raaz Allahabadi

رازؔ الٰہ آبادی

رازؔ الٰہ آبادی کی غزل

    ہجوم گردش دوراں ہے کیا غزل کہیے

    ہجوم گردش دوراں ہے کیا غزل کہیے دل و دماغ پریشاں ہے کیا غزل کہیے یہ کس نے آگ لگا دی گلوں کے دامن میں دھواں دھواں سا گلستاں ہے کیا غزل کہیے جلائے جاتے ہیں اب گھر میں آنسوؤں کے چراغ عجیب جشن چراغاں ہے کیا غزل کہیے یہ سیٹیوں کی صدا رات کا یہ سناٹا سکوت شہر خموشاں ہے کیا غزل ...

    مزید پڑھیے

    شب خون کا خطرہ ہے ابھی جاگتے رہنا

    شب خون کا خطرہ ہے ابھی جاگتے رہنا قاتل پس پردہ ہے ابھی جاگتے رہنا ہیں قید ترے بخت کے سورج کی شعاعیں یہ صبح کا دھوکا ہے ابھی جاگتے رہنا لڑنا ہے تجھے شب کے اندھیروں سے مسافر سورج کہاں نکلا ہے ابھی جاگتے رہنا پھر آنے لگی نیند مرے ہم سفروں کو اپنا تو ارادہ ہے ابھی جاگتے رہنا ہے ...

    مزید پڑھیے

    لذت غم بڑھا دیجئے

    لذت غم بڑھا دیجئے آپ پھر مسکرا دیجئے چاند کب تک گہن میں رہے اب تو زلفیں ہٹا دیجئے میرا دامن بہت صاف ہے کوئی تہمت لگا دیجئے قیمت دل بتا دیجئے خاک لے کر اڑا دیجئے آپ اندھیرے میں کب تک رہیں پھر کوئی گھر جلا دیجئے اک سمندر نے آواز دی مجھ کو پانی پلا دیجئے

    مزید پڑھیے

    راز یہ سب کو بتانے کی ضرورت کیا ہے

    راز یہ سب کو بتانے کی ضرورت کیا ہے دل سمجھتا ہے ترے ذکر میں لذت کیا ہے جس میں موتی کی جگہ ہاتھ میں مٹی آئے اتنی گہرائی میں جانے کی ضرورت کیا ہے اپنے حالات پہ مائل بہ کرم وہ بھی نہیں ورنہ اس گردش دوراں کی حقیقت کیا ہے قابل دید ہے آہستہ خرامی ان کی آ دکھاؤں تجھے زاہد کہ قیامت کیا ...

    مزید پڑھیے

    یہی وفا کا صلہ ہے تو کوئی بات نہیں

    یہی وفا کا صلہ ہے تو کوئی بات نہیں یہ درد تم نے دیا ہے تو کوئی بات نہیں یہی بہت ہے کہ تم دیکھتے ہو ساحل سے سفینہ ڈوب رہا ہے تو کوئی بات نہیں یہ فکر ہے کہیں تم بھی نہ ساتھ چھوڑ چلو جہاں نے چھوڑ دیا ہے تو کوئی بات نہیں تمہی نے آئنۂ دل مرا بنایا تھا تمہی نے توڑ دیا ہے تو کوئی بات ...

    مزید پڑھیے

    یہ عطا بھی ہے ساقی واہ کیا نرالی ہے

    یہ عطا بھی ہے ساقی واہ کیا نرالی ہے ایک جام چھلکا ہے ایک جام خالی ہے زخم پتہ پتہ ہے درد ڈالی ڈالی ہے اے مرے چمن آخر کون تیرا مالی ہے پھر ترے حسیں وعدے یاد آ گئے شاید میں نے آرزوؤں کی بھیڑ پھر لگا لی ہے کیا مری وفاؤں کا اب لہو نہیں ملتا تم نے اپنے ہاتھوں میں کیوں حنا لگا لی ہے اے ...

    مزید پڑھیے

    آشیاں جل گیا، گلستاں لٹ گیا، ہم قفس سے نکل کر کدھر جائیں گے

    آشیاں جل گیا، گلستاں لٹ گیا، ہم قفس سے نکل کر کدھر جائیں گے اتنے مانوس صیاد سے ہو گئے، اب رہائی ملے گی تو مر جائیں گے اور کچھ دن یہ دستور مے خانہ ہے، تشنہ کامی کے یہ دن گزر جائیں گے میرے ساقی کو نظریں اٹھانے تو دو، جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے اے نسیم سحر تجھ کو ان کی قسم، ان ...

    مزید پڑھیے