قیصر خالد کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    آئنہ ہوں کہ میں پتھر ہوں یہ کب پوچھے ہے

    آئنہ ہوں کہ میں پتھر ہوں یہ کب پوچھے ہے زیست مجھ سے میرے جینے کا سبب پوچھے ہے منکشف ہونے لگے جب سے رموز و اسرار کچھ سوال اب دل معصوم عجب پوچھے ہے مقصد زیست، کوئی خواب یا خواہش کوئی؟ ہم نے جب سی لئے لب اپنے وہ تب پوچھے ہے ہر کوئی اپنی تگ و دو میں ہے مصروف یہاں کون اب کس کی اداسی کا ...

    مزید پڑھیے

    ہر موج حوادث رکھتی ہے سینے میں بھنور کچھ پنہاں بھی

    ہر موج حوادث رکھتی ہے سینے میں بھنور کچھ پنہاں بھی رہتے ہیں مقابل ہی اکثر اشکال بھی دل میں ایماں بھی شہروں کی چمک نے آنکھوں کو دکھلائے وہ منظر جن کے لئے قدروں کا تغیر کیا کہیے چھوڑ آئے زمینیں دہقاں بھی ہر سمت لرزتی چیخیں ہیں جلتے ہوئے غنچوں، کلیوں کی پوچھے ہے زمین گل ہم سے کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہجر و وصال کے نئے منظر بھی آئیں گے

    ہجر و وصال کے نئے منظر بھی آئیں گے آبادیوں میں آئے تو پھر گھر بھی آئیں گے آساں نہیں ہے اتنی تلاش جہان نو ڈھونڈو گے گر جزیرے سمندر بھی آئیں گے اے وقت ڈر ہے تیرے خداؤں کو بس یہی بے ننگ و نام ہیں جو برابر بھی آئیں گے دنیا اسی کا نام ہے ہر سمت ہی یہاں بن کر یقیں گمان کے محور بھی آئیں ...

    مزید پڑھیے

    کیا عہد نو میں اپنی پہچان دیکھتا ہوں

    کیا عہد نو میں اپنی پہچان دیکھتا ہوں اکثر بہ شکل انساں حیوان دیکھتا ہوں خوابوں کو، جستجو کو، رکھنا ابھی سفر میں کچھ دور چل کے راہیں آسان دیکھتا ہوں رفتار وقت تو نے پائی ہے کیسی عجلت جذبوں میں عصر نو کے ہیجان دیکھتا ہوں آئی ہے خاک ہستی اٹھ کر کہاں سے اپنی خوابوں میں کچھ جزیرے ...

    مزید پڑھیے

    لبوں کو کھول تو کیسا بھی ہو جواب تو دے

    لبوں کو کھول تو کیسا بھی ہو جواب تو دے نہ بانٹ سود و زیاں کو مگر حساب تو دے وفا، خلوص و محبت کو پھر سمجھنا ہے کہاں لکھے ہیں یہ الفاظ تو کتاب تو دے اب اس طرح بھی روایت سے انحراف نہ کر بدل اگرچہ تو اچھا نہ دے، خراب تو دے یہ کیا کہ اپنی ہی رفتار پر ہے وہ نازاں کسی کے رینگتے قدموں کو ...

    مزید پڑھیے

تمام