اٹھا بھی دل سے اگر میری چشم تر میں رہا
اٹھا بھی دل سے اگر میری چشم تر میں رہا خدا کا شکر ہے طوفان گھر کا گھر میں رہا نہ جانے کون سی اس میں کشش تھی پوشیدہ تمام عمر وہ چہرا مری نظر میں رہا ستم شعار سے ہم جیتے جی یہ کیوں کہہ دیں کہ حوصلہ نہ ہمارے دل و جگر میں رہا نہ روک پاؤں گا ہرگز میں تیری رسوائی تو اشک بن کے اگر میری ...