Qazi Ehtisham Bachhrauni

قاضی احتشام بچھرونی

قاضی احتشام بچھرونی کی غزل

    اٹھا بھی دل سے اگر میری چشم تر میں رہا

    اٹھا بھی دل سے اگر میری چشم تر میں رہا خدا کا شکر ہے طوفان گھر کا گھر میں رہا نہ جانے کون سی اس میں کشش تھی پوشیدہ تمام عمر وہ چہرا مری نظر میں رہا ستم شعار سے ہم جیتے جی یہ کیوں کہہ دیں کہ حوصلہ نہ ہمارے دل و جگر میں رہا نہ روک پاؤں گا ہرگز میں تیری رسوائی تو اشک بن کے اگر میری ...

    مزید پڑھیے

    میں کیوں زباں سے وفا کا یقیں دلاؤں تمہیں

    میں کیوں زباں سے وفا کا یقیں دلاؤں تمہیں تم آزماؤ مجھے اور میں آزماؤں تمہیں میں بھولنے کو تو اک پل میں بھول جاؤں گا یہ سوچتا ہوں کہیں میں نہ یاد آؤں تمہیں مری غزل ہے مری کیفیت کا آئینہ اب اور حال دل زار کیا سناؤں تمہیں مری طرف سے سدا بد گماں رہے ہو تم قریب آؤ تو میں کیا ہوں یہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا اس کا گلا یورش تہمات بہت ہے

    کیا اس کا گلا یورش تہمات بہت ہے زندہ ہیں جو ہم لوگ یہی بات بہت ہے جو تم نے بجھا ڈالے دئے ان کو جلا لو اے صبح کے متوالو ابھی رات بہت ہے اس واسطے گلچیں کو ہوئی مجھ سے عداوت تزئین گلستاں میں مرا ہاتھ بہت ہے ان فرقہ پرستوں کے دلوں میں ہے کدورت اور ورد زباں لفظ مساوات بہت ہے ان امن ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی ہوتی ہے سخاوت اس کا اندازہ نہ تھا

    یوں بھی ہوتی ہے سخاوت اس کا اندازہ نہ تھا بھیک اس گھر سے ملی جس گھر کا دروازہ نہ تھا شکریہ تیرا نگاہ ناز تیرا شکریہ منتشر اس طرح اپنے دل کا شیرازہ نہ تھا اب نہ مستقبل عیاں ہے اور نہ ماضی کے نقوش وقت کا چہرہ بہت شفاف تھا غازہ نہ تھا تھی مجھے دنیا سے نفرت تھا مجھے لوگوں سے بیر آپ ...

    مزید پڑھیے

    حرم کی راہ میں ساقی کا گھر بھی آتا ہے

    حرم کی راہ میں ساقی کا گھر بھی آتا ہے سفر میں لمحۂ ترک سفر بھی آتا ہے تجھے کہ پردہ نشیں یہ ہنر بھی آتا ہے نظر بھی آتا نہیں اور نظر بھی آتا ہے دبی دبی سی زباں میں یہ پوچھنا قاصد کبھی خیال میں آشفتہ سر بھی آتا ہے تمہاری بات ہے کچھ اور یوں تو آنے کو غریب خانے پہ اکثر قمر بھی آتا ...

    مزید پڑھیے