Qasim Jalal

قاسم جلال

قاسم جلال کی غزل

    وہ اگر ہم خیال ہو جائیں

    وہ اگر ہم خیال ہو جائیں ختم سارے ملال ہو جائیں وہ ہوں آمادۂ جواب اگر ہم سراپا سوال ہو جائیں شہر والوں کا ہے خدا حافظ چور جب کوتوال ہو جائیں ہے جدائی خدا کی اک نعمت قربتیں جب وبال ہو جائیں ہاتھ سے آس کا عصا نہ گرے حوصلے جب نڈھال ہو جائیں ہو اگر آپ کی نگاہ کرم بے ہنر با کمال ہو ...

    مزید پڑھیے

    ہم تشخص کھو رہے ہیں ذات کی تشہیر میں

    ہم تشخص کھو رہے ہیں ذات کی تشہیر میں خود بکھرتے جا رہے ہیں کوشش تعمیر میں یہ بھی سوچیں کاش عزت کیا ہے اور ذلت ہے کیا وہ جو رسوا ہو رہے ہیں حسرت توقیر میں آج نخل مصلحت کی چھاؤں میں ہے محو خواب پرورش جس کی ہوئی تھی سایۂ شمشیر میں اے سخنور تم جو کہتے ہو وہ کیوں کرتے نہیں کیوں ہم ...

    مزید پڑھیے

    بانیٔ شہر ستم مظلوم کیسے ہو گیا

    بانیٔ شہر ستم مظلوم کیسے ہو گیا کل جو مجرم تھا وہ اب معصوم کیسے ہو گیا محتسب سچ سچ بتا خلوت میں کیا سودا ہوا مدعی انصاف سے محروم کیسے ہو گیا طائر آزاد زیر دام کیسے آ گیا وہ خیال‌ منتشر منظوم کیسے ہو گیا کیوں شرافت کو حماقت کا دیا لوگوں نے نام فتنۂ شر خیر سے موسوم کیسے ہو ...

    مزید پڑھیے