Qamar Moradabadi

قمر مرادآبادی

  • 1910 - 1987

قمر مرادآبادی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    تم اسی کو وجہ طرب کہو ہم اسی کو باعث غم کہیں

    تم اسی کو وجہ طرب کہو ہم اسی کو باعث غم کہیں وہی اک فسانۂ عشق ہے کبھی تم کہو کبھی ہم کہیں کبھی ذکر مہر و وفا کریں کبھی داستان الم کہیں بڑے اعتماد سے وہ سنیں بڑے اعتماد سے ہم کہیں جسے انقلاب نہ چھو سکا اسے تو نے خود ہی مٹا دیا وہی ایک دل کا صنم کدہ جسے آبروئے حرم کہیں وہی دل خراش ...

    مزید پڑھیے

    بے نقاب ان کی جفاؤں کو کیا ہے میں نے

    بے نقاب ان کی جفاؤں کو کیا ہے میں نے وقت کے ہاتھ میں آئینہ دیا ہے میں نے خون خود شوق و تمنا کا کیا ہے میں نے اپنی تصویر کو اک رنگ دیا ہے میں نے یہ تو سچ ہے کہ نہیں اپنے گریباں کی خبر تیرا دامن تو کئی بار سیا ہے میں نے رسن و دار کی تقدیر جگا دی جس نے تیری دنیا میں وہ اعلان کیا ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    لذت درد جگر یاد آئی

    لذت درد جگر یاد آئی پھر تری پہلی نظر یاد آئی درد نے جب کوئی کروٹ بدلی زندگی بار دگر یاد آئی پڑ گئی جب ترے دامن پہ نظر عظمت دیدۂ تر یاد آئی اپنا کھویا ہوا دل یاد آیا ان کی مخمور نظر یاد آئی دیر و کعبہ سے جو ہو کر گزرے دوست کی راہ گزر یاد آئی دیکھ کر اس رخ زیبا پہ نقاب اپنی گستاخ ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا جہاں ہے اور میں ہوں

    محبت کا جہاں ہے اور میں ہوں مرا دار الاماں ہے اور میں ہوں حیات غم نشاں ہے اور میں ہوں مسلسل امتحاں ہے اور میں ہوں نگاہ شوق ہے اور ان کے جلوے شکست ناگہاں ہے اور میں ہوں اسی کا نام ہو شاید محبت کوئی بار گراں ہے اور میں ہوں محبت بے سہارا تو نہیں ہے مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں محبت ...

    مزید پڑھیے

    ساقیا طنز نہ کر چشم کرم رہنے دے

    ساقیا طنز نہ کر چشم کرم رہنے دے میرے ساغر میں اگر کم ہے تو کم رہنے دے عشق آوارہ کو محروم کرم رہنے دے اپنے ماتھے پہ شکن زلف میں خم رہنے دے تو زمانے کو مٹاتا ہے مٹا دے لیکن عشق کی راہ میں کچھ نقش قدم رہنے دے میرے الجھے ہوئے حالات غنیمت ہیں مجھے دل کی باتوں میں نہ آ پرسش غم رہنے ...

    مزید پڑھیے

تمام