تم اسی کو وجہ طرب کہو ہم اسی کو باعث غم کہیں
تم اسی کو وجہ طرب کہو ہم اسی کو باعث غم کہیں وہی اک فسانۂ عشق ہے کبھی تم کہو کبھی ہم کہیں کبھی ذکر مہر و وفا کریں کبھی داستان الم کہیں بڑے اعتماد سے وہ سنیں بڑے اعتماد سے ہم کہیں جسے انقلاب نہ چھو سکا اسے تو نے خود ہی مٹا دیا وہی ایک دل کا صنم کدہ جسے آبروئے حرم کہیں وہی دل خراش ...