قیصر شمیم کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ہونے لگے ہیں رستے رستے، آپس کے ٹکراؤ بہت

    ہونے لگے ہیں رستے رستے، آپس کے ٹکراؤ بہت ایک ساتھ کے چلنے والوں میں بھی ہے الگاؤ بہت بہکے بہکے سے بادل ہیں کیا جانے یہ جائیں کدھر بدلی ہوئی ہواؤں کا ہے ان پر آج دباؤ بہت سوچ کا ہے یہ پھیر کہ یارو پیچ و خم کی دنیا میں ڈھونڈ رہے ہو ایسا رستہ جس میں نہیں گھماؤ بہت اپنے آپ میں الجھی ...

    مزید پڑھیے

    ابلتے پانیوں میں ہوں کہاں ابال کی طرح

    ابلتے پانیوں میں ہوں کہاں ابال کی طرح میں آج بھی ہوں تہہ نشیں گزشتہ سال کی طرح دلوں میں سب کے چبھ رہی ہے اک سوال کی طرح تری نگاہ یاس بھی ہے میرے حال کی طرح کروں گا تجھ سے گفتگو ذرا ٹھہر نمٹ تو لوں کھڑا ہے کوئی بیچ میں ابھی سوال کی طرح نہ پوچھ مجھ سے حال دل کہ ان دنوں ہے زندگی کسی ...

    مزید پڑھیے

    سلگ رہی ہے زمیں یا سپہر آنکھوں میں

    سلگ رہی ہے زمیں یا سپہر آنکھوں میں دھواں دھواں سا ہے کیوں تیرا شہر آنکھوں میں کھلے دریچے کے باہر ہے کون سا موسم کہ آگ بھرنے لگی سرد لہر آنکھوں میں کہاں ہے نیند کہ ہم خواب دیکھیں امرت کا جو شام گزری ہے اس کا ہے زہر آنکھوں میں خفا ہوئے بھی کسی سے تو کیا کیا ہم نے بہت ہوا تو رہا دل ...

    مزید پڑھیے

    شکستہ خواب کے ملبے میں ڈھونڈھتا کیا ہے

    شکستہ خواب کے ملبے میں ڈھونڈھتا کیا ہے کھنڈر کھنڈر ہے یہاں دھول کے سوا کیا ہے نظر کی دھند میں ہیں بھولی بسری تصویریں پلٹ کے دیکھنے والے یہ دیکھنا کیا ہے ابھی تو کاٹ رہی ہے ہر ایک سانس کی دھار ازل جب آئے تو دیکھوں کہ انتہا کیا ہے رہے گی دھوپ مرے سر پہ آخری دن تک جواں ہے پیڑ مگر ...

    مزید پڑھیے

    موسم تو بدلتے ہیں لیکن کیا گرم ہوا کیا سرد ہوا

    موسم تو بدلتے ہیں لیکن کیا گرم ہوا کیا سرد ہوا اے دوست ہمارے آنگن میں رہتی ہے ہمیشہ زرد ہوا سب اپنے شناسا چھوڑ گئے رستے میں ہمیں غیروں کی طرح چہرے پہ ہمارے ڈال گئی لا کر یہ کہاں کی گرد ہوا چھوٹے نہ کبھی پھولوں کا نگر کوشش تو یہی ہے اپنی مگر اک روز اڑا لے جائے گی پتوں کی طرح بے درد ...

    مزید پڑھیے

تمام