تجھ سے بچھڑ کے درد ترا ہم سفر رہا
تجھ سے بچھڑ کے درد ترا ہم سفر رہا میں راہ آرزو میں اکیلا کبھی نہ تھا یہ اور بات رات جواں تھی جواں رہی ساقی اداسیوں کے مجھے جام دے گیا بازار وقت سے کہاں جنس وفا گئی تنہا ہے ماہ مصر کا جلتا ہوا دیا تاریک تھی یہ رات مگر یاد کی کرن آئی تو نور حسن کا دروازہ پھر کھلا حائل ہوئے دلوں پہ ...