بجھی ہوئی جوانیاں
نہ اضطراب غزنوی نہ مشرب ایاز ہے نہ خون میں حرارتیں نہ سوز ہے نہ ساز ہے نہ ذوق جام و مے کدہ نہ بت کدہ کی آرزو نہ طوف کوئے یار کا نہ حسرتیں نہ جستجو نہ ذوق تیغ ناز ہے نہ شوق ناوک نظر نہ نالۂ حزیں رسا نہ آہ سرد میں اثر نہ ہم نشیں نہ ولولہ کہ لو کہیں لگائیں ہم نہ حوصلہ کہ سختیاں فراق کی ...