Qaisar Amravatwi

قیصر امراوتوی

قیصر امراوتوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    فریب رنگ نہ دے جلوۂ بہار مجھے

    فریب رنگ نہ دے جلوۂ بہار مجھے عزیز تر ہیں چمن میں گلوں سے خار مجھے مری خطاؤں پہ یہ باز پرس مالک حشر عطا ہوا تھا کبھی دل پہ اختیار مجھے یہ ان کی یاد یہ طوفان رنگ و بو توبہ ملی تو درد میں ڈوبی ہوئی بہار مجھے اب اس مقام پہ منزل ہے درد پیہم کی کہ ہر تڑپ میں ملی لذت قرار مجھے چمن میں ...

    مزید پڑھیے

    شمع محفل ہو کے بھی گرویدۂ محفل نہیں

    شمع محفل ہو کے بھی گرویدۂ محفل نہیں میں ہوں دنیا میں مگر دنیا میں میرا دل نہیں میرے دل کی دھڑکنیں جب تک ہیں طوفاں سینکڑوں موج بیتابی ہے میری زندگی ساحل نہیں یہ نمازوں میں خیال جنت و حور و قصور زاہد کج بیں ابھی نو مشق ہے کامل نہیں بے نیاز فکر منزل بے خودی نے کر دیا اب مرے دامن پہ ...

    مزید پڑھیے

    خدا کو بھولے نہ جب تک ہمیں خدا نہ ملا

    خدا کو بھولے نہ جب تک ہمیں خدا نہ ملا یہ مدعا بھی بجز ترک مدعا نہ ملا قدم قدم پہ نہ کیوں سجدہ ریزیاں کر لوں حضور حسن یہ موقع ملا ملا نہ ملا کلیم طور یہ کیوں طور پر گری بجلی نگاہ ناز کو کیا کوئی با وفا نہ ملا اڑا کے لے گئی پرواز شوق منزل تک عدم کی راہ میں کوئی شکستہ پا نہ ملا قفس ...

    مزید پڑھیے

    برنگ نکہت گل ہے چمن میں آشیاں اپنا

    برنگ نکہت گل ہے چمن میں آشیاں اپنا کسی کے راز داں ہم ہیں نہ کوئی رازداں اپنا چلے تو جا رہے ہیں کیا بتائیں کل کہاں ہوں گے خدا معلوم کس منزل پہ ٹھہرے کارواں اپنا یہی اچھا ہوا محفل میں تیری چپ رہے ورنہ غم دل کی کہانی اور پھر طرز بیاں اپنا سپرد عشق ہم تو کر چکے سرمایۂ ہستی جو اہل ...

    مزید پڑھیے

    آرزوئیں جل گئیں شوق فراواں جل گیا

    آرزوئیں جل گئیں شوق فراواں جل گیا بجھ گیا دل زندگی کا ساز و ساماں جل گیا موسم گل تھا کہ تھی برق خزاں زیر نقاب پھول ہنسنے بھی نہ پائے تھے گلستاں جل گیا شوق منزل میں جنوں کی گرم رفتاری نہ پوچھ راہ کے کانٹوں کی کیا ہستی بیاباں جل گیا جھوم کر سوئے چمن آیا تو کیا برسا تو کیا آشیاں تو ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 نظم (Nazm)

    بجھی ہوئی جوانیاں

    نہ اضطراب غزنوی نہ مشرب ایاز ہے نہ خون میں حرارتیں نہ سوز ہے نہ ساز ہے نہ ذوق جام و مے کدہ نہ بت کدہ کی آرزو نہ طوف کوئے یار کا نہ حسرتیں نہ جستجو نہ ذوق‌ تیغ ناز ہے نہ شوق ناوک نظر نہ نالۂ حزیں رسا نہ آہ سرد میں اثر نہ ہم نشیں نہ ولولہ کہ لو کہیں لگائیں ہم نہ حوصلہ کہ سختیاں فراق کی ...

    مزید پڑھیے

    وطن

    بہت عزیز ہے مجھ کو وطن عزیز وطن وطن کی خاک ہے عنبر مری نگاہوں میں وطن کے قطرے سمندر مری نگاہوں میں وطن کے ذرے ہیں گوہر مری نگاہوں میں وطن کے خار گل تر مری نگاہوں میں بہت عزیز ہے مجھ کو وطن عزیز وطن مری نگاہوں میں وقعت ہے طور سینا کی مری نگاہوں میں عظمت ہے عرش عالی کی مری نگاہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    شاعر کی تمنائیں

    امنگیں دل سے اٹھ اٹھ کر تخیل میں سنورتی ہیں مرے ظلمت کدہ میں عرش سے حوریں اترتی ہیں وہ میری حسرتیں وہ آرزوئیں وہ تمنائیں جو بر آئیں تو دنیا کے جہنم سرد ہو جائیں یقیں ہوتا ہے دل کو جادۂ حق سے گزرنا ہے مجھے مستقبل انسانیت تعمیر کرنا ہے اٹھوں اٹھ کر نظام محفل ہستی بدل ڈالوں بڑھوں ...

    مزید پڑھیے

    خدا سے

    تجھ کو بھی کچھ خبر ہے دنیا بنانے والے یہ کارگاہ ہستی بازار اوج و پستی لے دیکھ ہو رہی ہے بے چینیوں کی بستی تجھ کو بھی کچھ خبر ہے دنیا بنانے والے 2 پھولوں کے چاک داماں غنچوں میں سوز پنہاں گلشن بہار میں بھی بے کیف و درد ساماں سوز دروں نہیں ہے جوش جنوں نہیں ہے دل ہی سے عاشقی تھی دل ہی ...

    مزید پڑھیے