Qais Jalandhari

قیس جالندھری

قیس جالندھری کی غزل

    ہر شے میں مجھے کل کا تماشا نظر آیا

    ہر شے میں مجھے کل کا تماشا نظر آیا قطرہ لئے آغوش میں دریا نظر آیا تھی شوخ نگاہی کسی ظالم کی قیامت جذبات کا عالم تہہ و بالا نظر آیا جب آنکھ کھلی وہم بھی تھا اصل سراسر جب راز کھلا اصل بھی دھوکا نظر آیا پہلو میں جو تھا دل تو فقط خون کا قطرہ آنکھوں میں پہنچتا تھا کہ دریا نظر آیا جب ...

    مزید پڑھیے

    ڈھاتے ہیں اب وہ ظلم و ستم کم بہت ہی کم

    ڈھاتے ہیں اب وہ ظلم و ستم کم بہت ہی کم یعنی ہے ان کا لطف و کرم کم بہت ہی کم جس راہ میں ہیں رنج و الم کم بہت ہی کم اٹھتے ہیں اس پہ میرے قدم کم بہت ہی کم اس سے مراد یہ تو نہیں دل ہے مطمئن مانا ہے میری آنکھ میں نم کم بہت ہی کم اے دوست اور ہے ترا دل اور ہی زباں اب تجھ کو منہ لگائیں گے ہم ...

    مزید پڑھیے