Qadr Bilgrami

قدر بلگرامی

قدر بلگرامی کی غزل

    جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا

    جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا ٹوکری پھولوں کی سارا آشیاں ہو جائے گا جب اٹھے گا جوش مے بن جائے گا وہ آفتاب جب اڑے گا خم کا سرپوش آسماں ہو جائے گا جسم و جاں کا فیصلہ سارا اسی کے ہاتھ ہے پاؤں تیری تیغ کا خود درمیاں ہو جائے گا معجز شق القمر دکھلائے گی انگشت‌‌ حسن چاند ...

    مزید پڑھیے

    جو ہے عرش پر وہی فرش پر کوئی خاص اس کا مکاں نہیں

    جو ہے عرش پر وہی فرش پر کوئی خاص اس کا مکاں نہیں وہ یہاں بھی ہے وہ وہاں بھی ہے وہ کہیں نہیں وہ کہاں نہیں یہ نصیب تیرے شہید کا کہ کمال شوق تھا دید کا جو گلا بھی ہے تو وہ تر نہیں جو چھری بھی ہر تو رواں نہیں میں وہ سرو باغ وجود ہوں میں وہ گل ہوں شمع حیات کا جسے فصل گل کی خوشی نہیں جسے ...

    مزید پڑھیے

    جو عضو باطن خدا بناتا تو ہم دل بے قرار ہوتے

    جو عضو باطن خدا بناتا تو ہم دل بے قرار ہوتے جو عضو ظاہر خدا بناتا تو دیدۂ اشک بار ہوتے جو گرد کر کے خدا اڑاتا تو اڑتے گرد ملال ہو کر جو سنگ کر کے خدا جماتا تو جم کے لوح مزار ہوتے خدا جو شانہ ہمیں بناتا تو ہم خلش ہوتے اپنے دل کی خدا جو آئینہ ہم کو کرتا تو اپنے حیران کار ہوتے جو روز ...

    مزید پڑھیے

    ہوئی ہے ہم میں اور اس گل میں کیا کیا مار پھولوں کی

    ہوئی ہے ہم میں اور اس گل میں کیا کیا مار پھولوں کی گلے تک اٹھ گئی گلزار میں دیوار پھولوں کی بہار آئی ہے گلشن نے قبائے سبز بدلی ہے جوانان چمن کے سر پہ ہے دستار پھولوں کی چمن میں آج کل اس زور سے پانی برستا ہے ہوئی ہے بلبلوں پر ہر طرف بوچھار پھولوں کی بکے ہیں کوڑیوں کے مول دعویٰ کر ...

    مزید پڑھیے

    لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں

    لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں ہائے اس بھول بھلیاں میں دغا دیتے ہیں رحم بھی ظلم و ستم سے نہیں خالی ان کا دامن تیغ سے زخموں کو ہوا دیتے ہیں دل میں درد آنکھوں میں آشوب جگر میں سوزش عشق کیا دیتے ہیں اک روگ لگا دیتے ہیں منعموں کا نہیں دریوزہ گروں پر احساں آپ کیا دیں گے وہ خالق ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے کارواں سے جدا جو ہم رہ عاشقی میں فنا ہوئے

    ہوئے کارواں سے جدا جو ہم رہ عاشقی میں فنا ہوئے جو گرے تو نقش قدم بنے جو اٹھے تو بانگ درا ہوئے کبھی داغ کھاتے ہی آہ کی کہیں آہ کرتے ہی رو دئے کبھی ہم چمن کی ہوا ہوئے کبھی ہم ہوا کی گھٹا ہوئے جو ہوائے درد بکھر گئی نظر ان کی صاف بدل گئی جو اسیر حلقۂ ناز تھے وہ قتیل تیغ ادا ہوئے ہمہ ...

    مزید پڑھیے

    بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہے

    بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہے یہ گھر جس نے بنایا ہے وہ وہ صاحب خانہ آتا ہے خدا کے واسطے منہ سے لگا دے خم کے خم ساقی بڑا گھنگھور بادل جانب مے خانہ آتا ہے نکل جاتا ہے منہ سے نام ان کا باتوں باتوں میں زباں پر جو نہ آنا تھا وہ بیتابانہ آتا ہے نکلتی ہے کسی پر جھوم کر وہ مجھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2