Priya Tabita

پریا تابیتا

پریا تابیتا کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    وہ ہنستی آنکھیں حسیں تبسم دمکتا چہرہ کتاب جیسا

    وہ ہنستی آنکھیں حسیں تبسم دمکتا چہرہ کتاب جیسا دراز قامت ہے سرو آسا ہے رنگ کھلتے گلاب جیسا وہ دھیمے لہجے کے زیر و بم میں پھوار جیسی حسین رم جھم ہے گفتگو میں بہم تسلسل رواں رواں سا چناب جیسا کچھ اس کے عارض کی دل فریبی کچھ اس کے ہونٹوں کا رنگ دل کش وہ سر سے پا ہے غزل کا لہجہ نیا نیا ...

    مزید پڑھیے

    اک یہی وصف ہے اس میں جو امر لگتا ہے

    اک یہی وصف ہے اس میں جو امر لگتا ہے وہ کڑی دھوپ میں برگد کا شجر لگتا ہے یوں تو چاہت میں نہاں جون کی حدت ہے مگر سرد لہجے میں دسمبر کا اثر لگتا ہے جب سے جانا کہ وہ ہم شہر ہے میرا تب سے شہر لاہور بھی جادو کا نگر لگتا ہے جانے کب گردش ایام بدل ڈالے تجھے جیت کر تجھ کو مجھے ہار سے ڈر لگتا ...

    مزید پڑھیے