وہ ہنستی آنکھیں حسیں تبسم دمکتا چہرہ کتاب جیسا
وہ ہنستی آنکھیں حسیں تبسم دمکتا چہرہ کتاب جیسا دراز قامت ہے سرو آسا ہے رنگ کھلتے گلاب جیسا وہ دھیمے لہجے کے زیر و بم میں پھوار جیسی حسین رم جھم ہے گفتگو میں بہم تسلسل رواں رواں سا چناب جیسا کچھ اس کے عارض کی دل فریبی کچھ اس کے ہونٹوں کا رنگ دل کش وہ سر سے پا ہے غزل کا لہجہ نیا نیا ...