Peer Nasiruddin Shah Naseer

پیر نصیر الدین شاہ نصیر

پیر نصیر الدین شاہ نصیر کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    دین سے دور، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں

    دین سے دور، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں تیری دہلیز پہ ہوں، سب سے الگ بیٹھا ہوں ڈھنگ کی بات کہے کوئی، تو بولوں میں بھی مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں بزم احباب میں حاصل نہ ہوا چین مجھے مطمئن دل ہے بہت، جب سے الگ بیٹھا ہوں غیر سے دور، مگر اس کی نگاہوں کے قریں محفل یار میں اس ...

    مزید پڑھیے

    عجیب منظر بالائے بام ہوتا ہے

    عجیب منظر بالائے بام ہوتا ہے جب آشکار وہ ماہ تمام ہوتا ہے ہراس شب، اثر ضعف، خوف راہزناں مسافروں پہ گراں وقت شام ہوتا ہے بس اک نگاہ پہ ہے دل کا فیصلہ موقوف بس اک نگاہ میں قصہ تمام ہوتا ہے جب اپنے گھر پہ بلاتا ہوں میں کبھی ان کو انہیں ضرور کوئی خاص کام ہوتا ہے جواب دے نہیں سکتی ...

    مزید پڑھیے

    بساط بزم الٹ کر کہاں گیا ساقی (ردیف .. ے)

    بساط بزم الٹ کر کہاں گیا ساقی فضا خموش، سبو چپ، اداس پیمانے نہ اب وہ جلوۂ یوسف نہ مصر کا بازار نہ اب وہ حسن کے تیور، نہ اب وہ دیوانے نہ حرف حق، نہ وہ منصور کی زباں، نہ وہ دار نہ کربلا، نہ وہ کٹتے سروں کے نذرانے نہ بایزید، نہ شبلی، نہ اب جنید کوئی نہ اب و سوز، نہ آہیں، نہ ہاؤ ہو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ان کا نام لینا کبھی ان کی بات کرنا

    کبھی ان کا نام لینا کبھی ان کی بات کرنا مرا ذوق ان کی چاہت مرا شوق ان پہ مرنا وہ کسی کی جھیل آنکھیں وہ مری جنوں مزاجی کبھی ڈوبنا ابھر کر کبھی ڈوب کر ابھرنا ترے منچلوں کا جگ میں یہ عجب چلن رہا ہے نہ کسی کی بات سننا، نہ کسی سے بات کرنا شب غم نہ پوچھ کیسے ترے مبتلا پہ گزری کبھی آہ ...

    مزید پڑھیے

    مری زیست پر مسرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی

    مری زیست پر مسرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی کوئی بہتری کی صورت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی مجھے حسن نے ستایا، مجھے عشق نے مٹایا کسی اور کی یہ حالت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی وہ جو بے رخی کبھی تھی وہی بے رخی ہے اب تک مرے حال پر عنایت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی وہ جو حکم دیں بجا ہے، مرا ہر سخن خطا ...

    مزید پڑھیے