جو تبسموں سے ہو گلفشاں وہی لب ہنسی کو ترس گئے
جو تبسموں سے ہو گلفشاں وہی لب ہنسی کو ترس گئے ہمیں شہریار حیات تھے ہمیں زندگی کو ترس گئے یہ عجیب صبح بہار ہے کوئی زندگی کی کرن نہیں ہمیں خالق مہ و مہر ہیں ہمیں روشنی کو ترس گئے یہ چمن ہے کیسا چمن جہاں تہی دامنی ہی نصیب ہے یہ بہار کیسی بہار ہے کہ کلی کلی کو ترس گئے نہ کرم نہ کوئی ...