Parvez Sahir

پرویز ساحر

پرویز ساحر کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    چشم خوش آب کی تمثیل نہیں ہو سکتی

    چشم خوش آب کی تمثیل نہیں ہو سکتی ایسی شفاف کوئی جھیل نہیں ہو سکتی میری فطرت ہی میں شامل ہے محبت کرنا اور فطرت کبھی تبدیل نہیں ہو سکتی اس کے دل میں مجھے اک جوت جگانا پڑے گی خود ہی روشن کوئی قندیل نہیں ہو سکتی سکہ داغ و زر غم سے بھرا ہے مرا دل دیکھ خالی مری زنبیل نہیں ہو سکتی اس ...

    مزید پڑھیے

    بزعم خود کہیں خود سے ورا نہ ہو جاؤں

    بزعم خود کہیں خود سے ورا نہ ہو جاؤں خدا نخواستہ میں بھی خدا نہ ہو جاؤں بس ایک دھیان کی میں انگلی تھام رکھی ہے کہ بھیڑ میں کہیں خود سے جدا نہ ہو جاؤں یہ سوچتا ہوں کسی دل میں گھر کروں میں بھی اور اس سے پہلے یہاں بے ٹھکانہ ہو جاؤں یہ جی میں آتا ہے میرے کہ رفتگاں کی طرح میں آج ملک عدم ...

    مزید پڑھیے

    سودائے عشق یوں بھی اترنا تو ہے نہیں

    سودائے عشق یوں بھی اترنا تو ہے نہیں یہ زخم روح ہے اسے بھرنا تو ہے نہیں سو بار آئنہ بھی جو دیکھیں تو فائدہ؟ صورت کو خود بخود ہی سنورنا تو ہے نہیں مجھ کو خبر ہے دہر میں زندہ رہوں گا میں بلھےؔ کی طرح مر کے بھی مرنا تو ہے نہیں جس لہر کو نگل گئی اک لہر دوسری اس لہر کو دوبارہ ابھرنا تو ...

    مزید پڑھیے

    یوں نہیں وہ نظر نہیں آتا

    یوں نہیں وہ نظر نہیں آتا ہم کو دیدار کر نہیں آتا وقت اچھا ضرور آتا ہے پر کبھی وقت پر نہیں آتا صرف رونا ہی مجھ کو آتا ہے اور کوئی ہنر نہیں آتا جو بھی جاتا ہے اس کے کوچے میں پھر وہ بار دگر نہیں آتا اس کا جلوہ بھی اک تماشہ ہے نظر آتا ہے پر نہیں آتا اس نے جاتے ہوئے کہا ساحرؔ! وقت پھر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نظر نہ پڑ سکے مجھ حال مست پر

    کوئی نظر نہ پڑ سکے مجھ حال مست پر بیٹھا ہوا ہوں اس لیے پچھلی نشست پر اک موج آتشیں رگ و پے میں اتر گئی رکھا ہے اس نے جوں ہی کف دست، دست پر کب راس آئی مجھ کو مری فتح کی خوشی میں دل شکستہ ہو گیا اس کی شکست پر ہے یاد مجھ کو آج بھی پہلا مکالمہ قایم ہوں میں تو آج بھی عہد الست پر کیسے ...

    مزید پڑھیے

تمام