چشم خوش آب کی تمثیل نہیں ہو سکتی
چشم خوش آب کی تمثیل نہیں ہو سکتی ایسی شفاف کوئی جھیل نہیں ہو سکتی میری فطرت ہی میں شامل ہے محبت کرنا اور فطرت کبھی تبدیل نہیں ہو سکتی اس کے دل میں مجھے اک جوت جگانا پڑے گی خود ہی روشن کوئی قندیل نہیں ہو سکتی سکہ داغ و زر غم سے بھرا ہے مرا دل دیکھ خالی مری زنبیل نہیں ہو سکتی اس ...