Parvez Sahir

پرویز ساحر

پرویز ساحر کی غزل

    چشم خوش آب کی تمثیل نہیں ہو سکتی

    چشم خوش آب کی تمثیل نہیں ہو سکتی ایسی شفاف کوئی جھیل نہیں ہو سکتی میری فطرت ہی میں شامل ہے محبت کرنا اور فطرت کبھی تبدیل نہیں ہو سکتی اس کے دل میں مجھے اک جوت جگانا پڑے گی خود ہی روشن کوئی قندیل نہیں ہو سکتی سکہ داغ و زر غم سے بھرا ہے مرا دل دیکھ خالی مری زنبیل نہیں ہو سکتی اس ...

    مزید پڑھیے

    بزعم خود کہیں خود سے ورا نہ ہو جاؤں

    بزعم خود کہیں خود سے ورا نہ ہو جاؤں خدا نخواستہ میں بھی خدا نہ ہو جاؤں بس ایک دھیان کی میں انگلی تھام رکھی ہے کہ بھیڑ میں کہیں خود سے جدا نہ ہو جاؤں یہ سوچتا ہوں کسی دل میں گھر کروں میں بھی اور اس سے پہلے یہاں بے ٹھکانہ ہو جاؤں یہ جی میں آتا ہے میرے کہ رفتگاں کی طرح میں آج ملک عدم ...

    مزید پڑھیے

    سودائے عشق یوں بھی اترنا تو ہے نہیں

    سودائے عشق یوں بھی اترنا تو ہے نہیں یہ زخم روح ہے اسے بھرنا تو ہے نہیں سو بار آئنہ بھی جو دیکھیں تو فائدہ؟ صورت کو خود بخود ہی سنورنا تو ہے نہیں مجھ کو خبر ہے دہر میں زندہ رہوں گا میں بلھےؔ کی طرح مر کے بھی مرنا تو ہے نہیں جس لہر کو نگل گئی اک لہر دوسری اس لہر کو دوبارہ ابھرنا تو ...

    مزید پڑھیے

    یوں نہیں وہ نظر نہیں آتا

    یوں نہیں وہ نظر نہیں آتا ہم کو دیدار کر نہیں آتا وقت اچھا ضرور آتا ہے پر کبھی وقت پر نہیں آتا صرف رونا ہی مجھ کو آتا ہے اور کوئی ہنر نہیں آتا جو بھی جاتا ہے اس کے کوچے میں پھر وہ بار دگر نہیں آتا اس کا جلوہ بھی اک تماشہ ہے نظر آتا ہے پر نہیں آتا اس نے جاتے ہوئے کہا ساحرؔ! وقت پھر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نظر نہ پڑ سکے مجھ حال مست پر

    کوئی نظر نہ پڑ سکے مجھ حال مست پر بیٹھا ہوا ہوں اس لیے پچھلی نشست پر اک موج آتشیں رگ و پے میں اتر گئی رکھا ہے اس نے جوں ہی کف دست، دست پر کب راس آئی مجھ کو مری فتح کی خوشی میں دل شکستہ ہو گیا اس کی شکست پر ہے یاد مجھ کو آج بھی پہلا مکالمہ قایم ہوں میں تو آج بھی عہد الست پر کیسے ...

    مزید پڑھیے

    عدل کو بھی میزان میں رکھنا پڑتا ہے

    عدل کو بھی میزان میں رکھنا پڑتا ہے ہر احسان احسان میں رکھنا پڑتا ہے یوں ہی گیان کی دولت ہاتھ نہیں آتی بے دھیانی کو دھیان میں رکھنا پڑتا ہے جب بھی سفر پر جانے لگو تو یاد رہے خود کو بھی سامان میں رکھنا پڑتا ہے اپنے ہونے اور نہ ہونے کا امکان ہونی کے امکان میں رکھنا پڑتا ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    اتنا بے آسرا نہیں ہوں میں

    اتنا بے آسرا نہیں ہوں میں آدمی ہوں خدا نہیں ہوں میں ہے ابھی میری جستجو جاری یعنی خود کو ملا نہیں ہوں میں میں نے دعویٰ کیا نہ ہونے کا مجھ کو معلوم تھا نہیں ہوں میں نکل آیا میں ذات سے باہر اپنے اندر رہا نہیں ہوں میں میں جو ہوں میں بھی اصل میں تم ہوں میری جاں دوسرا نہیں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    نیرنگیٔ خیال پہ حیرت نہیں ہوئی

    نیرنگیٔ خیال پہ حیرت نہیں ہوئی مجھ کو کسی کمال پہ حیرت نہیں ہوئی میری تباہ حالی کو بھی دیکھ کر اسے حیرت ہے میرے حال پہ حیرت نہیں ہوئی پوچھا تھا میں نے جب اسے کیا مجھ سے عشق ہے؟ اس کو مرے سوال پہ حیرت نہیں ہوئی دیکھا جو ایک عمر کے بعد اس نے آئنا خود اپنے خد و خال پہ حیرت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر جستجو رہے گی کیا

    عمر بھر جستجو رہے گی کیا آرزو آرزو رہے گی کیا نہیں ہونا مکالمہ تجھ سے خود سے ہی گفتگو رہے گی کیا رات اے رات صرف رات کی رات میرے پہلو میں تو رہے گی کیا شور خاموشی کم نہیں ہونا رات بھر ہاؤ ہو رہے گی کیا تو جو میرے گلے بھی لگ جائے روح سے روح چھو رہے گی کیا خود کو کمرے سے گر نکال ...

    مزید پڑھیے