پروین طاہر کی غزل

    میں اس دن کی روشن اور

    میں اس دن کی روشن اور سفاک سحر کے ساحل پر آنکھیں ملتے دھوپ سے لڑتے بھاگ رہی ہوں جس نے مجھ پر کھلنے والے سب دروازے بھیڑ دئے ہیں چاند تراشے سب دروازے دروازوں کے پیچھے وہ جھلمل جھلمل تاروں میں ملفوف مناظر سپنا تھے منظر منظر کھلنے میں بھی کیسی نٹ کھٹ بھول بھلیاں کتنے سندر بل چھل ...

    مزید پڑھیے