Ozair Rahman

عزیر رحمان

عزیر رحمان کی غزل

    مجھے اے زندگی آواز مت دے

    مجھے اے زندگی آواز مت دے نہیں منزل کوئی پرواز مت دے جئے جاتا ہوں عادت بن چکی ہے نہیں سر لگتے یا رب ساز مت دے نیا ہے روپ عالم کا خدایا انوکھا اب مجھے انداز مت دے نتیجہ جانتا ہوں دل لگی کا سزائیں فاختہ کو باز مت دے پس پردہ رہا ہے بھید اب تک نہیں حامل انہیں تو راز مت دے رہا انجام ...

    مزید پڑھیے

    پھر یہ کس نے مجھے جگایا ہے

    پھر یہ کس نے مجھے جگایا ہے پھر سے خوابوں میں کون آیا ہے پھر سے نم یہ ہوئیں ہیں کیوں آنکھیں پھر تمہارا خیال آیا ہے پھر سے روٹھی ہے کیوں یہ شہنائی پھر سے ماتم کا ماہ آیا ہے آرزو ہو گئی ہے پھر بے باک پھر خبر گرم کوئی لایا ہے پھر نئے سال کی ہے تیاری جشن پر گولیوں کا سایا ہے پھر چمن ...

    مزید پڑھیے

    حساب دوستاں در دل نہیں اب

    حساب دوستاں در دل نہیں اب پلٹنا باتوں سے مشکل نہیں اب کیا کرتے تھے جو جاں بھی نچھاور بھروسے کے بھی وہ قابل نہیں اب سمندر کی حدیں بڑھنے لگی ہیں نظر آتا کہیں ساحل نہیں اب رہے تھے جو شریک غم شب و روز خوشی دیکھی تو وہ شامل نہیں اب قہر ڈھاتا رہا جو حسن جاناں بہت افسوس وہ قاتل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    حال دل وہ پوچھنے آنے لگے

    حال دل وہ پوچھنے آنے لگے مرنے والے زندگی پانے لگے کوئی بتلائے ملے کیسے قرار ہر طرف جب تم نظر آنے لگے چھیڑا کیا افسانہ تم نے پیار کا ہم بھی قصے کل کے دہرانے لگے حسن کا چاہا رقیبوں سے بیاں بولتے کیا خاک ہکلانے لگے ہے مرض آنکھوں کو لاحق جانیے جب برائی بس نظر آنے لگے نیند پر بھی ...

    مزید پڑھیے