Ozair Rahman

عزیر رحمان

عزیر رحمان کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    مجھے اے زندگی آواز مت دے

    مجھے اے زندگی آواز مت دے نہیں منزل کوئی پرواز مت دے جئے جاتا ہوں عادت بن چکی ہے نہیں سر لگتے یا رب ساز مت دے نیا ہے روپ عالم کا خدایا انوکھا اب مجھے انداز مت دے نتیجہ جانتا ہوں دل لگی کا سزائیں فاختہ کو باز مت دے پس پردہ رہا ہے بھید اب تک نہیں حامل انہیں تو راز مت دے رہا انجام ...

    مزید پڑھیے

    پھر یہ کس نے مجھے جگایا ہے

    پھر یہ کس نے مجھے جگایا ہے پھر سے خوابوں میں کون آیا ہے پھر سے نم یہ ہوئیں ہیں کیوں آنکھیں پھر تمہارا خیال آیا ہے پھر سے روٹھی ہے کیوں یہ شہنائی پھر سے ماتم کا ماہ آیا ہے آرزو ہو گئی ہے پھر بے باک پھر خبر گرم کوئی لایا ہے پھر نئے سال کی ہے تیاری جشن پر گولیوں کا سایا ہے پھر چمن ...

    مزید پڑھیے

    حساب دوستاں در دل نہیں اب

    حساب دوستاں در دل نہیں اب پلٹنا باتوں سے مشکل نہیں اب کیا کرتے تھے جو جاں بھی نچھاور بھروسے کے بھی وہ قابل نہیں اب سمندر کی حدیں بڑھنے لگی ہیں نظر آتا کہیں ساحل نہیں اب رہے تھے جو شریک غم شب و روز خوشی دیکھی تو وہ شامل نہیں اب قہر ڈھاتا رہا جو حسن جاناں بہت افسوس وہ قاتل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    حال دل وہ پوچھنے آنے لگے

    حال دل وہ پوچھنے آنے لگے مرنے والے زندگی پانے لگے کوئی بتلائے ملے کیسے قرار ہر طرف جب تم نظر آنے لگے چھیڑا کیا افسانہ تم نے پیار کا ہم بھی قصے کل کے دہرانے لگے حسن کا چاہا رقیبوں سے بیاں بولتے کیا خاک ہکلانے لگے ہے مرض آنکھوں کو لاحق جانیے جب برائی بس نظر آنے لگے نیند پر بھی ...

    مزید پڑھیے

5 نظم (Nazm)

    آزادی کا حق

    یہ سچ ہے اب آزاد ہیں ہم مٹی سے سگندھ یہ آتی ہے اے جان سے پیارے ہم وطنو ابھی کام بہت کچھ باقی ہے آزادی پہلی منزل تھی تھا حوصلہ سب نے ساتھ دیا کانٹوں سے بھرے ان رستوں کو زخمی پیروں سے پار کیا آگے دیکھا محبوب نظر بیٹھا وو ہمارا ساقی ہے اے جان سے پیارے ہم وطنو ابھی کام بہت کچھ باقی ...

    مزید پڑھیے

    حق اور گھر

    کبھی ان چڑیوں سے بھی پوچھنا ہے تمہارا گھر کہاں ہے یہ گھر ہے کیا یہ گھر ہے کب ہوا کرتا ہے کس کا یے رٹائر ہو چکا ہوں میں جو کہتے ہیں وو کالج تھا غلط ہیں وو ہے کب پہچان رشتوں کی ہے کب پہچان جگہوں کی وو میرا گھر تھا میری جان وہی ہر روز کا جانا قطاریں کمروں کی ہوتیں بڑے کچھ اور کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ایک گزارش

    شکستہ ہوں مگر دولت بھی ہے حاصل ہوئی ہم کو گزارے ساتھ جو پل قدر اس کی ہو نہیں کس کو بنے سرمایہ ہیں وہ زندگی کا پیار سے رکھنا خودارا یادیں مت لینا یہی یادیں ہیں لے جائیں گی ہم کو آخری دم تک نہ کوئی ہم سفر ہوگا نہ جائے گا کوئی گھر تک یہ گھر احساس کا ہوگا میرا احساس مت لینا خودارا ...

    مزید پڑھیے

    میٹرو شہر کی ایک عام لڑکی

    کان پک جاتے ہیں دنیا کی شکایت سن کر کس نے جانا ہے تمہیں کس کا یقیں کر لوں میں وو جو کہتے ہیں کے تم عام سی لڑکی ہو جسے فکر اپنی ہے کسی اور سے مطلب ہی نہیں اپنی روزانہ کی روٹین میں میں جکڑی جکڑی وہ ہی میٹرو کی سواری وہ ہی آپا دھاپی تل نہ دھرنے کی جگہ پھر بھی پہنچنا ہے جسے اپنی ہر چیز ...

    مزید پڑھیے

    درد کی آواز

    اڑتی دیش میں گرد نہیں ہے تمہیں ذرا بھی درد نہیں ہے دیش ہے اپنا مانتے ہو نا دکھ جتنے ہیں جانتے ہو نا پیڑ ہے ایک پر ڈالیں بہت ہیں ڈالوں پر ٹہنیاں بہت ہیں پتے ہیں روزانہ اگتے پیلے لیکن گرتے رہتے تم ہو مالی نظر کہاں ہے چمن کی سوچو دھیان کہاں ہے کیا تم سے ہر فرد نہیں ہے تمہیں ذرا بھی ...

    مزید پڑھیے