ہر ایک در پہ سر کو ٹپکنے کے باوجود
ہر ایک در پہ سر کو ٹپکنے کے باوجود کعبہ پہنچ گیا ہوں بھٹکنے کے باوجود کیا کیجیئے کہ گرد طلب کی جمی رہی دامان دل کو روز جھٹکنے کے باوجود شاید کھلی ہے آپ کے آنے سے چاندنی دھندلی سی لگ رہی تھی چھٹکنے کے باوجود کیسا ہے یہ بہار کا موسم کہ باغ میں ہنستی نہیں ہیں کلیاں چٹکنے کے ...