Noor N Sahir

نور این ساحر

نور این ساحر کی غزل

    آگ نفرت کی بجھانے کے لئے کافی ہوں

    آگ نفرت کی بجھانے کے لئے کافی ہوں میں تجھے پیار سکھانے کے لئے کافی ہوں ایک قطرہ ہوں میں دریا تو نہیں ہوں لیکن میں تری پیاس بجھانے کے لئے کافی ہوں میں ہوں کمزور مگر اتنا بھی کمزور نہیں میں ترا شہر جلانے کے لئے کافی ہوں تیری عزت کی اگر بات ہے تو پھر میں ہی تجھ کو سینے سے لگانے کے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی رستہ بتانے والا نہیں

    کوئی رستہ بتانے والا نہیں تم نہیں کوئی آنے والا نہیں وہ جو تجھ سے ذرا بھی بیر رکھے میں اسے منہ لگانے والا نہیں روٹھنا ہے تو یہ سمجھ لینا میں تو تجھ کو منانے والا نہیں جس کو تیری نظر نے تھام لیا اس کو کوئی گرانے والا نہیں میں تو ٹوٹے ہوؤں کو جوڑتا ہوں نور میں دل دکھانے والا ...

    مزید پڑھیے

    جو تیرے ساتھ گزاری وہ رات لے آیا

    جو تیرے ساتھ گزاری وہ رات لے آیا میں اپنے خواب سبھی اپنے ساتھ لے آیا میں پھر سے رویا بہت گڑگڑایا بھی لیکن میں پھر سے در سے ترے خالی ہاتھ لے آیا بہت امیر تھا لیکن میں اب بھکاری ہوں نہ جانے کون مری کائنات لے آیا وو جس کو میں نے بنایا تھا اپنا حصے دار وہی تو نور مرا حصہ ساتھ لے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2