Noman Imam

نعمان امام

نعمان امام کی غزل

    لہو کی بے بسی کو یوں نہ رسوا چھوڑ دینا تھا

    لہو کی بے بسی کو یوں نہ رسوا چھوڑ دینا تھا کچھ اس میں غیرت جاں کا حوالہ چھوڑ دینا تھا میں آئینوں میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں خود نہیں ملتا مرے چہروں میں کوئی میرا چہرہ چھوڑ دینا تھا عجب گھر ہیں کہ جن میں کوئی کھڑکی ہے نہ دروازہ ہوا کے آنے جانے کا تو رستہ چھوڑ دینا تھا عبث ساحل پہ تم ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ سا اندھیری رات کا میں

    آئینہ سا اندھیری رات کا میں خواب ہوں خواہش نشاط کا میں خوف اک ٹوٹتی قنات کا میں یا تذبذب حصار ذات کا میں چال سے کس کی پٹ گیا ہوں میں جانے مہرہ ہوں کس بساط کا میں میں ہوں اپنے ہنر پہ وارفتہ یا ہوں قاتل تری صفات کا میں ڈوبتی آنکھ میں تصور سا دھوپ میں رنگ بے حیات کا میں بے ثباتی ...

    مزید پڑھیے

    کن دشمنوں کا تیر بنایا گیا ہوں میں

    کن دشمنوں کا تیر بنایا گیا ہوں میں اپنے ہی جسم و جاں میں اتارا گیا ہوں میں جو سب سے کٹ چکا ہوں تو حیرت کی بات کیا اب اپنے ساتھ بھی کہاں پایا گیا ہوں میں اک عمر تک تو میں بھی زمانے کے ساتھ تھا کچھ بات ہے جو لوٹ کے گھر آ گیا ہوں میں وہ ماہ وش سنا ہے کہ گزرے گا اس طرف اک کہکشاں سی راہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی ہر لمحہ اٹھتے پتھروں کے ساتھ میں

    ہر گھڑی ہر لمحہ اٹھتے پتھروں کے ساتھ میں ٹوٹے ٹوٹے کتنے شیشوں کے گھروں کے ساتھ میں آندھیوں کے دوش پر شمعیں جلاتا روز و شب قہر میں بپھری ہوا کے لشکروں کے ساتھ میں سبزہ زاروں کی تمنا مجھ میں سرگرم سفر سفر چلچلاتی دھوپ کے نامہ بروں کے ساتھ میں رفتہ رفتہ شام کے نا مہرباں سیلاب ...

    مزید پڑھیے

    تعلقات وفا میں جو سرد اب تک ہے

    تعلقات وفا میں جو سرد اب تک ہے کئی محاذ پہ گرم نبرد اب تک ہے اگرچہ شہر کے حالات پر سکون بھی ہیں ہر ایک چہرہ مگر زرد زرد اب تک ہے بھڑک اٹھے تو زمانے کی خیر نا ممکن وہی جو آگ سی سینے میں سرد اب تک ہے تمہاری بات سے وہ سنگ دل پگھلتا کیا تمہارا دل بھی تو محروم درد اب تک ہے وہ ایک خواب ...

    مزید پڑھیے

    مجھے بھی یارب فراغت ماہ و سال دینا

    مجھے بھی یارب فراغت ماہ و سال دینا کبھی مرے دل کے حوصلے بھی نکال دینا یہ غم کی لمبی اندھیری شب کس طرح کٹے گی افق پہ دل کے کوئی کرن تو اچھال دینا جو روز و شب کے نصیب میں بے دری ہے لکھنی نہ خواب دینا نہ دل میں شوق وصال دینا کبھی اگر تم ہواؤ دشت و جبل سے گزرو تو ان کی محرومیوں کو ...

    مزید پڑھیے

    عکس آنکھوں میں بے دھیانی کا تھا

    عکس آنکھوں میں بے دھیانی کا تھا یا سبب دل کی بد گمانی کا تھا بجھتا بجھتا حباب پانی کا تھا لمحہ لمحہ میں زندگانی کا تھا کچھ طبیعت بھی زور پر تھی مری کچھ تقاضا بھی نوجوانی کا تھا میں تھا کامل نظر شناسی میں زعم اس کو مزاج دانی کا تھا تھا جو کھٹکا سا ہر گھڑی دل میں عذر بس اس کی ...

    مزید پڑھیے

    تو اگر ابر ہے میں ابر میں پانی کی طرح

    تو اگر ابر ہے میں ابر میں پانی کی طرح میں ترے ساتھ ہوں لفظوں میں معانی کی طرح نفسی نفسی کا یہ عالم ہے کہ آتے جاتے تم ملے بھی تو قیامت کی نشانی کی طرح یوں ہی اک روز گزر جاؤں گا راہوں سے تری میں بھی بہتی ہوئی ندیوں کی روانی کی طرح دیکھ کر تجھ کو کلیجے میں کسک اٹھتی ہے دھج تری ہے مری ...

    مزید پڑھیے