Nishtar Jalandhari

نشتر جالندھری

  • 1896 - 1975

نشتر جالندھری کی نظم

    نیا چاند

    ارے بھائی اختر تو کیا دیکھتا ہے سر شام کوٹھے پہ کیوں چڑھ گیا ہے قمر بھائی آؤ ادھر آؤ تم بھی کہ دیکھوں تمہاری نظر کی بھی تیزی ذرا سامنے دیکھو سرخی سے اوپر وہ بادل کے ٹکڑے سے تھوڑا سا ہٹ کر نظر آ گیا مجھ کو ہاں میں نے دیکھا ا ہا ہا نیا چاند نکلا ا ہا ہا نیا چاند بھی واہ کیا خوش نما ...

    مزید پڑھیے

    دیانت دار لڑکی

    غریب آدمی ایک قصبے میں تھا بہت دل میں رکھتا تھا خوف خدا غریبی میں ایمان داری میں بھی نہ قصبے میں تھا اس سے بڑھ کر کوئی اکیلا نہ تھا بیوی بچے بھی تھے جو تھے سب کے سب نیک خصلت بڑے سہانا سماں دن تھا اتوار کا کہ اک چھوٹی لڑکی سے ماں نے کہا اٹھو لاؤ آٹا کہ روٹی پکاؤں بلکتے ہیں بچے انہیں ...

    مزید پڑھیے

    ننھی فرحتؔ

    ننھی منی پیاری فرحتؔ ہے ماں باپ کے دل کی راحت شوق سے مکتب جاتی ہے وہ جی پڑھنے میں لگاتی ہے وہ استانی جی کی ہے وہ پیاری ماں کی ہے وہ راج دلاری خوب سبق فرفر ہے سناتی مکتب سے انعام ہے پاتی ماں جو سبق سنتی ہے گھر پر پیار سے کرتی خوش ہو ہو کر باپ ہے لاتا واسطے اس کے چیزی کپڑے گڑیاں ...

    مزید پڑھیے