نیا چاند

ارے بھائی اختر تو کیا دیکھتا ہے
سر شام کوٹھے پہ کیوں چڑھ گیا ہے
قمر بھائی آؤ ادھر آؤ تم بھی
کہ دیکھوں تمہاری نظر کی بھی تیزی
ذرا سامنے دیکھو سرخی سے اوپر
وہ بادل کے ٹکڑے سے تھوڑا سا ہٹ کر
نظر آ گیا مجھ کو ہاں میں نے دیکھا
ا ہا ہا نیا چاند نکلا ا ہا ہا


نیا چاند بھی واہ کیا خوش نما ہے
ذرا سا ہے باریک ہے پھانک سا ہے
عجب خوب صورت عجب پیارا پیارا
بڑے چھوٹے کی آنکھ کا ہے یہ تارا
خدا نے اسے آسماں پر بٹھایا
یہ رتبہ نئے چاند نے جھک کے پایا
اسے جھکنے سے عزت ایسی ملی ہے
کہ بڑھ بڑھ کے خلق خدا دیکھتی ہے
سر اونچا اسی کا ہے جو سر جھکائے
تواضع سے ہر ایک سے پیش آئے
نئے چاند کی طرح گردن جھکانا
کہ آئے زیارت کو سارا زمانہ