تا حشر ضد میں صبح کی آتی رہے گی شام
تا حشر ضد میں صبح کی آتی رہے گی شام گل ہوں گے جو چراغ جلاتی رہے گی شام ہر شام لے کے آئے گی پیغام صبح کا ہر صبح جل کے دھوپ میں لاتی رہے گی شام شمعیں جلا کے شام سے نفرت کریں گے لوگ لوگوں کو پیار کرنا سکھاتی رہے گی شام تزئین چشم ہو نہ ہو کاجل کی دھار سے بے وقت بھی جہان میں آتی رہے گی ...