نہ باز آئے تم اپنی ہاں کہتے کہتے
نہ باز آئے تم اپنی ہاں کہتے کہتے مگر تھک گئی یہ زباں کہتے کہتے زبردستی ضد نے کیا دل کو زخمی جگر شق ہوا ہاں میں ہاں کہتے کہتے بچے خوب باطل کی آرائیوں سے ہر اک بات پر الاماں کہتے کہتے کسی کی نہ دیکھی کبھی مہربانی زباں تھک گئی مہرباں کہتے کہتے ابھرتی گئیں طعن و تشنہ سے قومیں نشاں ...