ی تو گلہ نہیں ہے کہ دل کو سکوں نہیں
ی تو گلہ نہیں ہے کہ دل کو سکوں نہیں لیکن سکوں تو چارۂ درد دروں نہیں آنکھوں میں بیقرار کوئی موج خوں نہیں شاید ابھی بہار پہ زخم دروں نہیں ہر سانس دے رہا تھا بظاہر پیام زیست لیکن مرا گمان یہی ہے کہ ہوں نہیں ملتا ہے دل کو تیری گلی میں سکون سا کیا اس زمین پر فلک نیلگوں نہیں اے عقل ...