نظر جب سے کسی کی مہرباں معلوم ہوتی ہے
نظر جب سے کسی کی مہرباں معلوم ہوتی ہے یہ دنیا گلستاں در گلستاں معلوم ہوتی ہے سزا ہر جرم کی منظور ہے مجھ کو مگر یہ کیا کہ ہر لغزش پہ فطرت ہم زباں معلوم ہوتی ہے وہاں اپنا سفینہ لے چلی ہوں میں ڈبونے کو جہاں ہر موج بحر بیکراں معلوم ہوتی ہے گئے وہ دن کی لطف آتا تھا کانٹوں سے الجھنے ...