ہے درد میں ڈوبی ہوئی تحریر کی آواز
ہے درد میں ڈوبی ہوئی تحریر کی آواز وجدان کو چھو لیتی ہے تصویر کی آواز تنہائی میں آنکھوں سے نکل آتے ہیں آنسو گویا ہے فضا میں کسی دلگیر کی آواز دیوانۂ ہستی کے لیے ایک ہیں دونوں پازیب کی جھنکار کہ شمشیر کی آواز یاد آیا ہے جب سانحہ زندان بلا کا ابھری در و دیوار سے زنجیر کی آواز لگ ...