Nazir Al-Husaini

ناظر الحسینی

ناظر الحسینی کی غزل

    ہے درد میں ڈوبی ہوئی تحریر کی آواز

    ہے درد میں ڈوبی ہوئی تحریر کی آواز وجدان کو چھو لیتی ہے تصویر کی آواز تنہائی میں آنکھوں سے نکل آتے ہیں آنسو گویا ہے فضا میں کسی دلگیر کی آواز دیوانۂ ہستی کے لیے ایک ہیں دونوں پازیب کی جھنکار کہ شمشیر کی آواز یاد آیا ہے جب سانحہ زندان بلا کا ابھری در و دیوار سے زنجیر کی آواز لگ ...

    مزید پڑھیے

    صبح درخشاں اپنے وطن میں خواب پریشاں اپنے وطن میں

    صبح درخشاں اپنے وطن میں خواب پریشاں اپنے وطن میں کیف مسلسل رقص بہاراں جلوۂ خنداں اپنے وطن میں ڈوب رہی ہے نبض ہستی ٹوٹ رہا ہے سانس کا جادو لیل و نہار زیست یہی ہے درد ہے درماں اپنے وطن میں اہل جنوں کو فاقہ مستی اہل خرد کو عشرت ہستی دیکھ کے یہ توقیر انساں عقل ہے حیراں اپنے وطن ...

    مزید پڑھیے

    سکوت لب کو شکستہ دلی سمجھتے ہیں

    سکوت لب کو شکستہ دلی سمجھتے ہیں یہ کم نگاہ فریب خودی سمجھتے ہیں جو تیرگی میں بھٹکتے ہیں رہنما ہیں وہ جو روشنی ہے اسے تیرگی سمجھتے ہیں نظام کہنہ کا پڑھتے ہیں وہ قصیدہ پھر جو رقص موت کو بھی زندگی سمجھتے ہیں تبسم لب جاناں سے کھیلنے والے غم وفا کو غم زندگی سمجھتے ہیں سجائے جاتے ...

    مزید پڑھیے