یہ جو انساں خدا کا ہے شہکار
یہ جو انساں خدا کا ہے شہکار اس کی قسمت پہ ہے خدا کی مار مرگ دشمن کی آرزو ہی سہی دل سے نکلے کسی طرح تو غبار نام بدنام ہو چکا حضرت کیجیے اب تو جرم کا اقرار ہوگا دونوں کا خاتمہ بالخیر اب تصادم میں ہے نہ جیت نہ ہار بک چکی جنس نادر و نایاب ہو چکی ختم گرمئ بازار اتفاقی ہے دو دلوں کا ...