آنکھوں میں بے رخی نہیں دل میں کشیدگی نہیں
آنکھوں میں بے رخی نہیں دل میں کشیدگی نہیں پھر بھی جو دیکھیے تو اب پہلی سی دوستی نہیں رسم وفا کا التزام عہد وفا کا احترام شیوۂ عاشقی تو ہے فطرت عاشقی نہیں ہم سے شکایتیں بجا ہم کو بھی ہے مگر گلہ پہلے سے ہم نہیں اگر پہلے سے آپ بھی نہیں بزم طرب میں دوستو دیکھ رہا ہوں میں یہی رقص ...