زخم الفت عیاں نہیں ہوتا
زخم الفت عیاں نہیں ہوتا آنکھ سے خوں رواں نہیں ہوتا حسن کو صرف وہم ہے ورنہ عشق تو بد گماں نہیں ہوتا کوئی منزل بھلا قدم چومے عزم جب تک جواں نہیں ہوتا دیکھیے تو نقاب الٹ کے ذرا چاند کب تک عیاں نہیں ہوتا دیکھ کر غمزدہ سے کچھ چہرے درد دل کیوں عیاں نہیں ہوتا کوہ و صحرا ہو دشت ایمن ...