نظیر باقری کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    یہ ہیں تیراک مگر حال یہ ان کے دیکھے

    یہ ہیں تیراک مگر حال یہ ان کے دیکھے غرق ہوتے ہوئے طوفان میں تنکے دیکھے چھین لیتے ہیں جو انسان سے احساس نظر وہ اندھیرے کسی شب کے نہیں دن کے دیکھے آ گیا یاد انہیں اپنے کسی غم کا حساب ہنسنے والوں نے مرے اشک جو گن کے دیکھے وہ عجب شان کا گھر ہے کہ جہاں پر سب لوگ ایک ہی شکل کے اور ایک ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دیر سادگی کے تصور سے ہٹ کے دیکھ

    کچھ دیر سادگی کے تصور سے ہٹ کے دیکھ لکھا ہوا ورق ہوں مجھے پھر الٹ کے دیکھ مانا کہ تجھ سے کوئی تعلق نہیں مگر اک بار دشمنوں کی طرح ہی پلٹ کے دیکھ پھر پوچھنا کہ کیسے بھٹکتی ہے زندگی پہلے کسی پتنگ کی مانند کٹ کے دیکھ تا عمر پھر نہ ہوگی اجالوں کی آرزو تو بھی کسی چراغ کی لو سے لپٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    روز خوابوں میں نئے رنگ بھرا کرتا تھا

    روز خوابوں میں نئے رنگ بھرا کرتا تھا کون تھا جو مری آنکھوں میں رہا کرتا تھا انگلیاں کاٹ کے وہ اپنے لہو سے اکثر پھول پتوں پہ مرا نام لکھا کرتا تھا کیسا قاتل تھا جو ہاتھوں میں لیے تھا خنجر چپکے چپکے مرے جینے کی دعا کرتا تھا ہائے قسمت کہ یہی چھوڑ کے جانے والا عمر بھر ساتھ نباہیں ...

    مزید پڑھیے

    دھواں بنا کے فضا میں اڑا دیا مجھ کو

    دھواں بنا کے فضا میں اڑا دیا مجھ کو میں جل رہا تھا کسی نے بجھا دیا مجھ کو ترقیوں کا فسانہ سنا دیا مجھ کو ابھی ہنسا بھی نہ تھا اور رلا دیا مجھ کو میں ایک ذرہ بلندی کو چھونے نکلا تھا ہوا نے تھم کے زمیں پر گرا دیا مجھ کو سفید سنگ کی چادر لپیٹ کر مجھ پر فصیل شہر پہ کس نے سجا دیا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    جب نہ آنے کی قسم آپ نے کھا رکھی تھی

    جب نہ آنے کی قسم آپ نے کھا رکھی تھی میں نے پھر کس کے لیے شمع جلا رکھی تھی رکھ دیا ان کو بھی جھولی میں ستم گاروں کی میں نے جن ہاتھوں سے بنیاد وفا رکھی تھی جانتا کون بھلا کیسے کسی کے حالات وقت نے بیچ میں دیوار اٹھا رکھی تھی اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر میری شہ رگ پہ مری ماں ...

    مزید پڑھیے

تمام