Nazeer Azad

نذیر آزاد

نذیر آزاد کی غزل

    فاصلہ یوں تو بس مکاں بھر تھا

    فاصلہ یوں تو بس مکاں بھر تھا لیکن اپنا سفر جہاں بھر تھا دھوپ دل میں فقط گماں بھر تھی ابر آنکھوں میں آسماں بھر تھا آنکھ بھر عشق اور بدن بھر چاہ شکر لب بھر گلہ زباں بھر تھا کیا ملا جز سکوت بے پایاں شور سینے میں کارواں بھر تھا مژدۂ وصل تھا بس اک فقرہ خوف اعدا تو داستاں بھر تھا

    مزید پڑھیے

    ذرہ ذرہ کربلا منظر بہ منظر تشنگی

    ذرہ ذرہ کربلا منظر بہ منظر تشنگی اپنے حصے میں تو آئی ہے سراسر تشنگی یہ بھی دیکھا ہے سرابوں سے ہوئے سیراب لوگ پانیوں کے ساتھ بھی بہتی ہے اکثر تشنگی ہو گئیں پلکوں سے ہی رخصت وہ موجیں خواب کی ڈیرا ڈالے ہے یہاں آنکھوں کے اندر تشنگی تجھ میں گر بارش سمندر کے برابر ہے تو کیا میرے ...

    مزید پڑھیے

    کیا رات کٹی اپنی الجھتے ہوئے جاں سے

    کیا رات کٹی اپنی الجھتے ہوئے جاں سے پھر نیند بھی آتی ہے کہاں شور سگاں سے اے عشق گرہ کھول تو اب میری زباں کی کرنی ہے مجھے بات ذرا ہم نفساں سے چپکے سے مرے دل نے کہا کان میں کل شب یوں ہاتھ اٹھاتا ہے کوئی عشق بتاں سے وہ آبلہ پائی کو مری دیکھ کے بولا دیوانے ذرا پھوٹ بھی کچھ اپنی زباں ...

    مزید پڑھیے

    سوار وقت ہے وہ فاصلوں سے آگے ہے

    سوار وقت ہے وہ فاصلوں سے آگے ہے وہ جنگلوں سے پرے پانیوں سے آگے ہے ہمارے زیر نگیں صرف شہر عشق نہیں ہمارا حکم کئی سرحدوں سے آگے ہے ترا خیال مرے دل میں کیسے گھر کرتا ترا خیال مری وحشتوں سے آگے ہے بجا کہ شعر مرا ذائقے میں ہے تیکھا یہ کیف زا ہے نرے قافیوں سے آگے ہے

    مزید پڑھیے