Naz Layalpuri

ناز لائلپوری

ناز لائلپوری کی غزل

    جیسے جیسے عالم امکاں بدلتا جائے گا

    جیسے جیسے عالم امکاں بدلتا جائے گا ذہن انساں نت نئے سانچوں میں ڈھلتا جائے گا ہو سکے تو اپنی خوشیاں درد کے ماروں میں بانٹ زندگی کا کارواں تو یوں ہی چلتا جائے گا عین ممکن ہے اسے دنیا ہوس کا نام دے دل کا جو ارمان بھی دل سے نکلتا جائے گا میرے اس اک اشک کی قیمت مرے ہمدم نہ پوچھ آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    آنچل جو ڈھلکتا ہے ان کا کبھی شانوں سے

    آنچل جو ڈھلکتا ہے ان کا کبھی شانوں سے پائل کی صدا آ کر ٹکراتی ہے کانوں سے اپنی ہی ہلاکت کا باعث ہوئے جاتے ہیں جو تیر نکلتے ہیں آج اپنی کمانوں سے ہم نے رہ الفت میں آ کر یہی سیکھا ہے منزل کا پتہ لینا قدموں کے نشانوں سے اک بار بھی جو سننا ہم کو نہ گوارا تھا سو بار سنا ہم نے دنیا کی ...

    مزید پڑھیے