دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے درد نس نس میں رواں ہو تو غزل ہوتی ہے دل میں ہو شوق ملاقات کا طوفان بپا اور رستے میں چناں ہو تو غزل ہوتی ہے شوق حسرت کے شراروں سے جلا پاتا ہے جان جاں دشمن جاں ہو تو غزل ہوتی ہے کچھ بھی حاصل نہیں یک طرفہ محبت کا جناب ان کی جانب سے بھی ہاں ہو تو غزل ...