شکوہ جو میرا اشک میں ڈھلتا چلا گیا
شکوہ جو میرا اشک میں ڈھلتا چلا گیا سارا غبار دل کا نکلتا چلا گیا روشن کیا امید نے یوں جادۂ حیات ہر گام پہ چراغ سا جلتا چلا گیا راس آ سکی سکوں کو نا تدبیر ضبط غم آنکھوں سے خون دل کا ابلتا چلا گیا جس پر مرے فریب تمنا کو ناز تھا وہ دن بھی انتظار میں ڈھلتا چلا گیا پچھلے پہر جو شمع ...