علاج کوئی جہاں کا نہ سازگار آیا
علاج کوئی جہاں کا نہ سازگار آیا کسی طرح بھی نہ دل کو مرے قرار آیا پیام موت کا لے کر خیال یار آیا اجل کی گرد میں ہی زیست کو قرار آیا نگاہ لطف کے طالب ہیں جو وہ ہیں کم ظرف ہمیں تو الٹا جفاؤں پہ تیری پیار آیا یہ کس کی یاد سے روشن ہوئی میرؔ دنیا یہ کس کا نام مرے لب پہ بار بار آیا خوشی ...