Nawaz Asimi

نواز عصیمی

نواز عصیمی کی غزل

    خطر ہوائے مخالف کا درمیان میں تھا

    خطر ہوائے مخالف کا درمیان میں تھا مگر پرندہ مگن اپنی ہی اڑان میں تھا ہمارا جرم تو یکساں تھا پر گرفت کے بعد وو شخص ہو کے نہ ہو میں تو امتحان میں تھا ہمیں ہماری زباں میں سزا سنائی گئی مگر قصور لکھا جانے کس زبان میں تھا تمام شہر پے غالب تھا دھوپ کا لشکر فصیل شہر کے باہر میں سائبان ...

    مزید پڑھیے

    نہ روندو کانچ سی راہیں ہماری

    نہ روندو کانچ سی راہیں ہماری تمہیں چبھ جائیں گی کرچیں ہماری مسلسل دھوکہ بازی کر رہی ہیں ہیں دھوکہ باز سب سانسیں ہماری ہمیں خاموش ہی رہنے دو یارو تمہیں چبھ جائیں گی باتیں ہماری کرو ظلم و ستم پر یاد رکھو بہت پر سوز ہیں آہیں ہماری ہر اک پل ریزہ ریزہ ہو رہی ہیں ہیں بوسیدہ ...

    مزید پڑھیے

    قسم خدا کی بلندی سے گفتگو کرتے

    قسم خدا کی بلندی سے گفتگو کرتے اڑان بھرنے سے پہلے اگر وضو کرتے فنا کا خوف رہا رات بھر محلے پر فقیر گزرے تھے کل شام اللہ ہو کرتے ہمارے سایہ زمینوں میں دھنس چکے تھے یہاں سفر کا عزم بھلا کیسے چار سو کرتے کسی پے دھوپ کے چلکے نہ ڈالتے ہرگز اک آئنہ بھی اگر خود کے رو بہ رو کرتے جھکی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2