Nawab Moazzam Jah Shaji

نواب معظم جاہ شجیع

نواب معظم جاہ شجیع کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    گھٹائیں چھائی ہیں ساغر اٹھا لے جس کا جی چاہے

    گھٹائیں چھائی ہیں ساغر اٹھا لے جس کا جی چاہے یہ مے خانہ ہے قسمت آزما لے جس کا جی چاہے محبت کرنے والوں کا جہاں میں کون ہوتا ہے کوئی اپنا نہیں ہم کو ستا لے جس کا جی چاہے غم دوراں سے بچنا زندگی میں غیر ممکن ہے غم جاناں کو سینے سے لگا لے جس کا جی چاہے کسے ملتی ہے فرصت عمر بھر آنسو ...

    مزید پڑھیے

    ہر وہ ہنگامہ ناگہاں گزرا

    ہر وہ ہنگامہ ناگہاں گزرا دو دلوں کے جو درمیاں گزرا تم کسی کے نہیں زمانے میں ہم کو ایسا بھی اک گماں گزرا جو محبت میں ہم پہ گزرا ہے تم پہ وہ وقت ابھی کہاں گزرا نقش پا راستہ دکھاتے ہیں کس کی منزل سے کارواں گزرا دل کی بے تابیوں پہ وہ چپ تھے میرا ہنسنا انہیں گراں گزرا کیا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    نظر سے چھپ گئے دل سے جدا تو ہونا تھا

    نظر سے چھپ گئے دل سے جدا تو ہونا تھا اس اہتمام سے تم کو خفا تو ہونا تھا وفا خود اپنے مقابل ہوئی محبت میں ترے ستم کی کوئی انتہا تو ہونا تھا کہاں پہنچ کے رکے آپ بے وفائی سے لحاظ میری وفا کا ذرا تو ہونا تھا سنور کے آئنہ دیکھا تو ہنس کے فرمایا وہ سامنے ہیں مگر سامنا تو ہونا تھا اگر ...

    مزید پڑھیے

    اظہار حال سن کے ہمارا کبھی کبھی

    اظہار حال سن کے ہمارا کبھی کبھی وہ بھی ہوئے ہیں انجمن آرا کبھی کبھی میں اور عرض شوق مری کیا مجال ہے ہوتا ہے اس طرف سے اشارا کبھی کبھی راہ طلب میں اور کوئی رہنما نہیں دیتی ہیں لغزشیں ہی سہارا کبھی کبھی سنتا ہوں مجھ سے چھٹ کے نہیں وہ بھی مطمئن نظروں کو ڈھونڈھتا ہے نظارا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    سرد آہوں نے مرے زخموں کو آباد کیا

    سرد آہوں نے مرے زخموں کو آباد کیا دل کی چوٹوں نے جو رہ رہ کے تجھے یاد کیا مہربانی مرے صیاد کی دیکھے کوئی جب خزاں آئی مجھے قید سے آزاد کیا محفل ناز سے لایا جو یہاں تک ان کو تو نے یہ کام عجب اے دل ناشاد کیا میکشوں نے اسے ساقی کا اشارہ سمجھا جھک کے شیشے نے جو ساغر سے کچھ ارشاد ...

    مزید پڑھیے

تمام