Nau Bahar Sabir

نوبہار صابر

نوبہار صابر کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    مرا وجود ہے اک نقش آب کی صورت

    مرا وجود ہے اک نقش آب کی صورت شکست جس کا مقدر ہے خواب کی صورت بکھر نہ جاؤں فضا میں ورق ورق ہو کر ہوا کی زد میں ہوں کہنہ کتاب کی صورت تناؤ حد سے بڑھے گا تو ٹوٹ جائیں گے دلوں کے رابطے تار رباب کی صورت کسی بھی لمحے نکل جاؤں گا ہوا کی طرح مرا بدن ہے حصار حباب کی صورت درون سینہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک شخص خفا مجھ سے انجمن میں تھا

    ہر ایک شخص خفا مجھ سے انجمن میں تھا کہ میرے لب پہ وہی تھا جو میرے من میں تھا کسک اٹھی تھی کچھ ایسی کہ چیخ چیخ پڑوں رہا میں چپ ہی کہ بہروں کی انجمن میں تھا الجھ کے رہ گئی جامے کی دل کشی میں نظر اسے کسی نے نہ دیکھا جو پیرہن میں تھا کبھی میں دشت میں آوارہ اک بگولا سا کبھی میں نکہت گل ...

    مزید پڑھیے

    حیات کیا ہے مآل حیات کیا ہوگا

    حیات کیا ہے مآل حیات کیا ہوگا تو اس پہ غور کرے گا تو غمزدہ ہوگا سنبھل سنبھل کے جو یوں پتھروں پہ چلتا ہے ضرور اس کی حفاظت میں آئنہ ہوگا جو کہہ رہا کہ نیند اڑ گئی ہے آنکھوں سے یہ شخص پہلے بہت خواب دیکھتا ہوگا سنا کیا جو مرا حال اس توجہ سے وہ اجنبی بھی کسی غم میں مبتلا ہوگا کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    دور کے جلووں کی شادابی کا دل دادہ نہ ہو

    دور کے جلووں کی شادابی کا دل دادہ نہ ہو تو جسے دریا سمجھتا ہے کہیں صحرا نہ ہو آئنہ کو ایک مدت ہو گئی دیکھے ہوئے وہ جبین شوق جس پر سوچ کا سایہ نہ ہو وہ بھی میرے پاس سے گزرا اسی انداز سے میں نے بھی ظاہر کیا جیسے اسے دیکھا نہ ہو اس طرف کیا طرفہ عالم ہے یہ کھل سکتا نہیں آدمی کا قد اگر ...

    مزید پڑھیے

    جب سخن موج تخیل سے روانی مانگے

    جب سخن موج تخیل سے روانی مانگے مجھ سے ہر لفظ نئی روح معانی مانگے دل وہ دیوانہ کہ دریا سے تو پیاسا لوٹے سامنے موج سراب آئے تو پانی مانگے حافظہ ذہن کا در بند کئے بیٹھا ہے دل بہلنے کو کوئی یاد پرانی مانگے حسن سر تا بہ قدم طرفہ ادائی چاہے عشق تا حد یقیں سادہ گمانی مانگے آئنہ ...

    مزید پڑھیے

تمام